ویب ڈیسک ۔۔ مقامی آٹو اسمبلرز نے حکومت کی جانب سے انجن کی گنجائش کے بجائے انوائس پرائس کی بنیاد پر ود ہولڈنگ ٹیکس (ڈبلیو ایچ ٹی) وصول کرنے کی تجویز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے گاڑیوں کی قیمتیں بڑھیں گی اور پہلے سے جاری فروخت میں مزید کمی آئے گی۔
فی الحال انکم ٹیکس آرڈیننس کےسیکشن 231بی کےتحت آٹوموبائل کےانجن کی صلاحیت کی بنیاد پرایک مقررہ ڈبلیو ایچ ٹی لاگو کیا جا رہا ہے جس کے تحت گاڑی کے ہر فائلر اور نان فائلر خریدار کو ٹیکس کی رقم اداکرناہوتی ہے۔
850سی سی سے 3,000سی سی اور اس سے اوپر کی گاڑیوں پرودہولڈنگ ٹیکس فائلرزکیلئے 10,000 سے 500,000 روپے کے درمیان ہے جب کہ نان فائلرز کے لیے یہ 30,000سے 1.5 ملین روپے کے درمیان ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو لکھے گئے ایک خط میں، پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل عبدالوحید خان کہتےہیں حکومت کےاس اقدام سے ودہولڈنگ ٹیکس کی رقم میں خاطر خواہ اضافہ ہوگااورگاڑیوں کی مجموعی فروخت میں کمی کےساتھ ساتھ لامحالہ گاڑیاں بھی مہنگی ہوجائیں گی۔ انہوں نے ٹیکس حکام سے قیمتوں میں کمی لانے اور آٹو سیلزکوبڑھانے کے لیے شرحوں میں تبدیلی کیےبغیرموجودہ ودہولڈنگ ٹیکس ڈھانچے کو مزید کم کرنےپرزوردیا۔
انہوں نے کہا کہ کوویڈکےدوران آٹوسیکٹرنےبدترین حالات کاسامناکیااوراس کےبعد 2020-21 میں آٹو انڈسٹری بحال ہوئی لیکن درآمدی پابندیوں کی وجہ سے رواں مالی سال میں دوبارہ فروخت میں کمی آئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آٹوانڈسٹری بدترین وقت کا سامنا کر رہی ہے اور بہت سے اسمبلرز کو آسمان چھوتی مہنگائی اوردیگر معاشی خرابیوں کی وجہ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
ان کامزیدکہناتھاکہ ٹیکس کی رقم میں مزید اضافہ اس صنعت کو بری طرح متاثر کرےگاجوپہلے ہی 40 فیصد پلس فی گاڑی ٹیکس ادا کررہی ہے۔
دوسری جانب انڈس موٹر کمپنی نے پیداوار کو برقرار رکھنے کے لیے پارٹس کی ناکافی انوینٹری لیول کی وجہ سے 3-8 جون تک مکمل پیداواربند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس کے علاوہ، اینگرو فرٹیلائزرز نے اپنی انوینٹری اور پیداوار کو مزید موثر طریقے سے منظم کرنے کے لیے پورٹ قاسم پر واقع اپنے پلانٹ میں 5سے 30 جون تک پیداوار معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔