ویب ڈیسک ۔۔ حکومت کی طرف سےعائددرآمدی پابندیوں کےباعث موبائل فون مینوفیکچرنگ انڈسٹری پرشدیدخطرات کےبادل منڈلانےلگے۔تقریباً20ہزارملازمین کی نوکریاں داءوپرلگ گئیں۔
ڈان میں شائع رپورٹ کےمطابق غیر ملکی برانڈ کے 3 یونٹس سمیت تقریباً تمام 30 موبائل فون اسمبلی یونٹس میں پروڈکشن بندہوچکی ہے۔ اس حوالےسےبات کرتےہوئےمینوفیکچررز کا کہنا ہےدرآمدی پابندیوں کے سبب خام مال ختم ہوچکاہےاورخدشہ ہےکہ کام نہ ہونےسےتقریباً 20 ہزارملازمین کوفارغ کردیاجائےگا۔
رپورٹ کے مطابق زیادہ تر کمپنیوں نے ملازمین کو اپریل کی تنخواہوں کا نصف ادا کرنے کے بعد فارغ کربھی دیا ہے۔ تاہم ملازمین سےکہاگیاہےکہ پروڈکشن دوبارہ شروع ہوتے ہی انہیں بلالیاجائے گا۔
ایسی ہی ایک کمپنی کے مالک نےرمضان میں ملازمین کو گھربھیجنےپرافسوس کااظہارکیا۔ انہوں نےکہاہمارے خاندان کے تین موبائل پروڈکشن یونٹس اس وقت بند ہیں۔ صورتحال کاذمہ دارانہوں نےوزارت خزانہ کی ’نااہل اور عجیب پالیسیوں‘کوقراردیا۔
ان کامزیدکہناتھاکہ ایل سیزکےحصول میں مشکلات کےباعث موبائل فون مینوفیکچرنگ میں استعمال ہونے والے اہم آلات اور پرزوں کی درآمد رک گئی ہے۔
موبائل مینوفیکچررزکےمطابق اس صنعت کو پوری صلاحیت سے کام کرنے کے لیے ہر ماہ 17 کروڑ ڈالر کے درآمدی پرزے اور آلات درکار ہوتے ہیں لیکن حکومت ڈالر کی کمی کے باعث لیٹرآف کریڈٹ یعنی ایل سی کھولنے کی اجازت نہیں دے رہی اور دسمبر کے آخری ہفتے سے کوئی ایل سی نہیں کھولی گئی۔