ویب ڈیسک — درآمدی پابندیوں کے خاتمے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، پاکستانی بزنس کمیونٹی نےمقامی فوڈ انڈسٹری کو فروغ دینے کیلئےعملی اقدامات اٹھانےکافیصلہ کیاہے۔
حالیہ ڈالربحران کے بعدبہت سےمقامی پیداواری یونٹوں نے جوائنٹ وینچرز (جے وی) معاہدےکئےہیں۔ اس طرح کے زیادہ تر سودے تھائی لینڈ سےتعلق رکھنےوالی ان کمپنیوں سےکئےگئےہیں جووہاں یہی کام کررہی ہیں۔
لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (ایل سی سی آئی) کے سینئر نائب صدر ظفر محمود کا کہنا ہے کہ پاکستان تھائی لینڈ سے انسانی اور پالتو جانوروں کی خوراک کی ایک بڑی مقداراس لئے درآمد کرتا ہے کیونکہ یہ سستی بھی ہیں اوراس لئےبھی کہ وہاں حلال فوڈ کے محدودآپشن موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ درآمدات پرپابندی کےدنوں میں لوگ مختلف طریقے اپناتےتھے جیسے کسی تیسرےملک سے ادائیگی کرنا یا درآمدات پر پابندی کی وجہ سےکریڈٹ لینا،تاہم یہ سب پیچیدہ طریقہ کارتھے۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے درآمد کنندگان نے ان ہی کمپنیوں کے مقامی یونٹ قائم کرنےکافیصلہ کیا ہےجوہمیں سپلائی کرتی تھیں۔
پاکستان کی آئی ٹی برآمدات15ارب ڈالر
پاکستان، پالتو جانوروں کی خوراک کے علاوہ، تھائی لینڈ سے انسانوں کے لیے پراسیسڈ فوڈ بھی بڑی مقدار میں درآمد کرتا ہے۔ پاکستان تھائی لینڈ سے جو انسانی خوراک درآمد کرتا ہے اس میں چکن ساسیجز، کاربونیٹیڈ اورنان کاربونیٹیڈ ڈرنکس،کینڈی اورجیلی وغیرہ شامل ہیں۔