ویب ڈیسک — انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) اگلے چار ماہ کےپیشگی آرڈرز کے باوجود 40-45 فیصدکم پیداواری صلاحیت پر کام کررہی ہے۔
ٹویوٹاکاریں بنانےوالی کمپنی کےاسمبلرنےخدشہ ظاہرکیاہےکہ گاڑیوں کی بڑھتی قیمتوں،شرح سودمیں اضافہ،آٹوفنانسنگ کےسخت قوانین،حالیہ سیلاب اورسی کےڈی کی درآمدپرعائدکڑی پابندیوں کےباعث مالی سال ۲۰۲۳میں سیلزمیں کم ازکم 40فیصدکمی ہوسکتی ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے مطابق پاکستان کی کاروں کی فروخت مالی سال 22 میں سال بہ سال 51 فیصد بڑھ کر 379,350 یونٹس تک پہنچ گئی جس میں سے انڈس کاروں کی فروخت 31 فیصد اضافے کے ساتھ 75,611 یونٹس تک رہی ہے۔
آئی ایم سی انتظامیہ نےریفنڈ پالیسی کے حوالے سے کہاکہ تقریباً 800-1,000 کلائنٹس نے اپنی بکنگ منسوخ کر دی ہے اور مارک اپ کے ساتھ کیش واپس لےلیاہے۔
سالانہ رپورٹ کے مطابق، صارفین اور ڈیلرز کی جانب سے ایڈوانس اور قرضے مالی سال 21 میں 51 ارب روپے سے بڑھ کر مالی سال 22 میں 112ارب روپے تک پہنچ گئے۔
نیٹ سیلزمالی سال 21 میں 179 بلین روپے سے 54 فیصد بڑھ کر 276 بلین روپے ہو گئی جبکہ روپے کی قدر میں کمی اور سپر ٹیکس کے نفاذ کی وجہ سے بعد از ٹیکس منافع 12.8 بلین روپے سے صرف 23 فیصد بڑھ کر 15.8 بلین روپے ہوگیا۔