ویب ڈیسک ۔۔ پاکستان میں ٹیکس دینےسےزیادہ اسےبچانےکارجحان چونکہ بہت زیادہ ہے،اس لئےحکومت بھی عوام کی جیبوں سےپیسےنکلوانےکیلئےنت نئےاقدامات کرتی رہتی ہے۔ یہ خبربھی اسی قسم کےایک نئےاقدام کےبارےمیں ہیں۔
جی ہاں ،ایف بی آرنےحال ہی میں ایک نیاضابطہ نافذ کیا ہےجس کےتحت ٹیکس فراڈ کو روکنے اوررئیل اسٹیٹ کے لین دین میں شفافیت کو فروغ دینے کی غرض سےجائیداد کی خرید و فروخت سے قبل ایف بی آرسےنوآبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) لینا ضروری قراردیاگیاہے۔
اس قانون کی منظوری کے ساتھ حکومت کو امید ہے کہ ریئل اسٹیٹ انڈسٹری کےکاروبارمیں نہ صرف کالے دھن کا دیرینہ مسئلہ حل ہوگابلکہ ٹیکس سےہونےوالی آمدن میں بھی اضافہ ہوگا۔
اس بات کو یقینی بنا کرکہ جائیداد کے لین دین کو درست طریقے سے ریکارڈکیا گیا ہے اور مؤثر طریقے سے ٹیکس لگایا گیا ہے، ایف بی آرحکام ٹیکس اہداف کوپوراکرناچاہتے ہیں۔
ایف بی آر کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر مختیار حسین تھہیم کےمطابق یہ قانون اس مقصدسےبنایاگیاہےتاکہ وہ لوگ جوٹیکس چھپاتےیاپورانہیں دیتے،انہیں ٹیکس نیٹ میں لایاجائےاوران سےپوراٹیکس وصول کیاجائےتاکہ ٹیکسوں کی مجموعی وصولیوں میں بہتری آئے۔
اس قانون کےتحت اب اس طرح سےہوگاکہ جو کوئی بھی جائیداد خریدنا یا بیچنا چاہتا ہے،اسےاپنی ڈیل فائنل کرنےسےپہلےاپنے مقامی ایف بی آر آفس کا دورہ کرکےایک این اوسی لیناہوگا۔
ایف بی آرحکام پرامیدہیں کہ اس اقدام سےنان فائلرز کو ٹیکس جمع کرانے کی ترغیب ملے گی، جس سے حکومت کی آمدنی بڑھے گی۔