- چھوٹی گاڑیوں کیلئےسستےپٹرول کاحکومتی منصوبہ
- کیاحکومت کامنصوبہ قابل عمل ہے؟
- ماہرین اس منصوبےپرکیوں تنقیدکرتےہیں؟
ویب ڈیسک ۔۔ ملک میں جان لیوامہنگائی کےہاتھوں پریشان عوام کی تنقیدسےگھبرائی شہبازشریف حکومت نےپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں شہریوں کوکچھ ریلیف دینے کا بڑا منصوبہ بنایاہے۔
میڈیاکےذریعےسامنےآنےوالی خبروں کےمطابق وزارت توانائی نےایک ٹرانسپورٹ انرجی سیونگ پلان جاری کیا ہے جس پر مرحلہ وار عمل کیا جائے گا۔ اس منصوبےکابنیادی مقصدملک کا آٹو اور ٹرانسپورٹ سیکٹر ہوگا۔ اس منصوبےکےذریعےحکومت گاڑیوں میں فیول کےاستعمال کوبہتربناناچاہتی ہے،تاکہ پٹرول کی بچت کرکےملکی زرمبادلہ بچایاجاسکے۔
حکومتی منصوبے کے مطابق گاڑیوں پرٹول ٹیکس ان کےانجن کےسائزکےمطابق عائدکیاجائےگا۔ مختلف سی سی کی گاڑیوں کیلئےٹول ٹیکس کےسلیب الگ الگ ہونگے۔
اسی طرح گاڑیوں سےپٹرول کےنرخ ان کےانجن کےسائزکےمطابق چارج کئےجائیں گے۔ حکومتی منصوبے کے مطابق 800، 1600سی سی اوراس سے بڑے انجن والی کاروں کے لیے ایندھن کی قیمت کے الگ سلیب بنائے جائیں گے۔
اس پلان کےمطابق بڑے شہروں کے لیے ماس ٹرانزٹ ٹرانسپورٹ سسٹم بھی بنایا جائے گا اوراسے لاگو کیا جائے گا۔
الیکٹرک وہیکل چارجنگ انفراسٹرکچر کو ان کے بین الاقوامی کوڈ معیارات کے مطابق لاگو کیا جائے گا۔
یہ منصوبہ اگر نافذ ہو جائے تو سالانہ 2.4 بلین لیٹر تیل کی بچت ہو گی۔ ٹرانسپورٹ توانائی کی بچت کا منصوبہ ماحول سے 7.7 ملین ٹن کاربن کو کم کرے گا۔ ٹرانسپورٹ انرجی سیونگ پلان کورواں سال سے بتدریج لاگو کیا جائے گا۔
حکومت کی پیٹرول سبسڈی اسکیم
فروری 2023 میں، وزیر اعظم شہباز شریف نے موٹر سائیکل سواروں اور 800 سی سی تک کی گاڑی کے مالکان کے لیے پیٹرول سبسڈی کی منظوری دی تھی۔
اس سلسلے میں پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے پیش کی گئی سمری سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت نےچھوٹی گاڑیوں اورموٹرسائیکل سواروں کوریلیف دینےکیلئےکچھ دیگرصارفین سے اضافی رقم کے طور پر 75 روپے فی لیٹر سے زائد وصول کرنے کا منصوبہ بنایا ہے،حالانکہ یہ طبقہ بھی ان افرادمیں شامل ہے جو پہلے ہی مہنگائی کےبوجھ تلےدبےزندگی کےدن گزاررہےہیں۔
فیول سبسڈی پلان پر تنقید
بہت سے معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت اپنی سماجی ذمہ داری عوام کے کندھوں پر ڈال رہی ہے، جو پہلے ہی 50 سال کا بلند ترین افراط زر35 فیصد سے زیادہ اور اب تک کی سب سے زیادہ غذائی افراط زر46 فیصدکابڑی مشکل سےسامناکررہےہیں ۔
ناقدین کے مطابق 1000 سی سی ٹیکسی کے مالک کو 660سی سی چھوٹی کار کے لیے 75 روپے فی لیٹر اضافی سبسڈی دینے پر بھی مجبور کیا جائے گا، جس کی قیمت تقریباً 30 لاکھ روپے ہے۔
بہت سے لوگوں کے لیے، فیول سبسڈی اسکیم حکمران اتحاد کی طرف سے عوام میں اپنی تیزی سے گرتی ہوئی مقبولیت کو سہارا دینے کا ایک سیاسی سٹنٹ ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن کے تخمینے کے مطابق، پاکستان بھر میں تقریباً 20 ملین موٹر سائیکلوں، رکشوں اور800سی سی سےکم 1.36 ملین کاریں حکومت کی سستی ایندھن اسکیم کا ہدف ہیں۔
پیٹرولیم ڈویژن نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) سے درخواست کی ہے کہ 800 سی سی سے زیادہ گاڑیاں رکھنے والے امیر صارفین کے لیے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کرکے موٹر سائیکلوں، رکشوں اور چھوٹی کاروں کو 25 سے 75 روپے لیٹر تک ریلیف دیا جاسکتا ہے۔
واضح رہےکہ آئی ایم ایف نے بھی اس سکیم کے بجٹ پر ممکنہ اثرات اور سکیم کے غلط استعمال کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔