بھارت کےمشہورومعروف موٹیویشنل اسپیکرسندیپ مہیشواڑی سےکسی نےسوال پوچھاکہ کیاکوئی انسان اپنی ایگویعنی اناکوماسٹرکرسکتاہےیعنی اس پرقابوپاسکتاہے؟
سندیپ مہیشواڑی نےاس سوال کاجواب دیتےہوئےکہاکہ ایگوتوکوئی شےہےہی نہیں تواسےماسٹرکرنےکاتوسوال ہی پیدانہیں ہوتا۔ جیسےریگستان میں سراب کہ دکھنےمیں لگتاہےکہ ہےلیکن حقیقت میں نہیں ہے۔
ایگونہ توکسی انسان کااحساس تفاخرہےاورنہ ہی احساس کمتری۔ سندیپ نےایک مثال یہ دی کہ جب کوئی بھوت ہےہی نہیں توکوئی کیسےاس بھوت سےلڑسکتاہے۔
اگرکوئی یہ سمجھتاہےکہ وہ بڑی چیزہےتووہ ایگوہےحالانکہ حقیقت یہ ہےکہ وہ کچھ بھی نہیں۔ اب اگرکوئی اس سچ کوپاگیاتوسمجھیں وہ ایگویااناکی قیدسےآزادہوگیا۔
مثال کےطورپرایک ندی ہے،وہاں اگرکوئی لہرکہہ رہی ہےکہ پانی نام کی دنیامیں کوئی چیزنہیں ، جوہےوہ صرف لہرہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہےکہ لہراصل میں کچھ نہیں ، جوہےوہ پانی ہے۔
کسی کےساتھ اپناموازنہ مت کریں ۔خودسےکمترکودیکھیں گےتوایگوبڑھےگی اورخودسےافضل کودیکھیں گےتوایگوہرٹ ہوگی۔ ہوسکتاہےآپ خودکوکامیاب انسان سمجھتےہوں لیکن دنیاآپ کےبارےمیں ایسانہ سوچتی ہو۔
پاکستان سےتعلق رکھنےوالےمشہورموٹیویشنل اسپیکرقاسم علی شاہ ایگویااناکےحوالےسےاظہارخیال کرتےہوئےکہتےہیں کہ اپنےآپ کوکوئی اعلیٰ چیزسمجھنااناہےحالانکہ انسان کےپاس جوکچھ بھی ہےوہ اللہ پاک کی عطاہے،انسان کااس میں کوئی کمال نہیں۔ قاسم علی شاہ کےمطابق بندگی اناکوختم کردیتی ہے۔ ایک انسان جب اللہ کےآگےجھک جاتاہےتواس کی ایگوختم ہوجاتی ہے۔ دعااناکوختم کردیتی ہےکیونکہ جوخودمنگتاہےوہ کس بات پرفخرکرےگا۔
یعنی سادہ الفاظ میں یہ کہاجاسکتاہےکہ ایگویعنی انایہ ہےکہ انسان سمجھےکہ وہ کوئی شےہےاوراس بناپروہ دوسروں سےاپناموازنہ کرے۔ اورایگوختم کرنےکاآسان حل یہ ہےکہ انسان جہاں ہےاورجیساہےکہ بنیادپرخوش اورمطمئین رہے،دوسروں سےاپناموازنہ کرناچھوڑدےاورہرحال میں اللہ تعالیٰ کاشکراداکرے۔