Home / اصلی اورحقیقی بہادرکون ہوتاہے؟

اصلی اورحقیقی بہادرکون ہوتاہے؟

The Brave warrior

افسوس کہ مسلمان ہونےکےباوجودہم میں سےاکثرنےاسلام کی روح اوراس کےپیغام کوسمجھنےکی کوشش نہیں کی ۔ اگرہم ایساکرپاتےتویقیناًدوسروں کیلئےبہترین مثال بنتے۔

سورہ آل عمران کی آیت نمبر134کاترجمہ ہے۔

وہ جو خوشحالی اور تنگدستی میں اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اور اللہ نیک لوگوں سے محبت فرماتا ہے۔

میں خودسےاورآپ سب سےیہ سوال پوچھتاہوں کہ کیاہم جانتےہیں اسلامی نقطہ نظرسےاصلی بہادریااصلی مردکسےکہتےہیں؟
ایک حدیث مبارکہ سن لیجئےپھرآگےبڑھتےہیں ۔۔

حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ ہے جو غصہ کے وقت خود کو قابو میں رکھے۔

حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:جو اپنے غصہ میں مجھے یاد رکھے گا میں اسے اپنے جلال کے وقت یاد کروں گا اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اسے ہلاک نہ کروں گا۔

حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے بندے نے غصہ کا گھونٹ پیا، اس سے بڑھ کر اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک کوئی گھونٹ نہیں۔

دوستو ۔۔ ہم سب کاایمان ہےکہ یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےالفاظ ہیں اوریقیناًان میں علم وحکمت کاسمندرپوشیدہ ہے،لیکن ہم میں سےکتنےہیں جوان احادیث پرعمل کرتےہوئےغصےکی حالت میں اپنی زبان اورہاتھ کوقابومیں رکھتےہیں ۔۔

اگرمیں غلط نہیں توشایدہزاروں میں کوئی ایک آدھ خوش نصیب ہوگاجوغصہ آنےپراپنےاعصاب کوقابومیں رکھے،وگرنہ ہم میں سےاکثرغصہ آنےپراپنےہوش وحواس کھوبیٹھتےہیں اوربسااوقات وہ کچھ کربیٹھتےہیں کہ زندگی بھربھی نادم رہیں تومداوانہ ہوپائے۔

بات بہادری کی ہورہی ہےتوہمارےلئےحضرت علی کرم اللہ وجہہ سےبڑھ کرکوئی اورمثال نہیں ۔ ہم سب جانتےہیں کہ ایک موقع پرکافرسےلڑائی کےدوران جب حضرت علی اس کافرکونیچےگراکراسےقتل کرنےہی والےتھےکہ اس نےآپ رضی اللہ عنہ کےچہرہ مبارک پرتھوک دیا۔ یہ دیکھ کرآپ نےاسےقتل کرنےکاارادہ ترک کردیااوراسےچھوڑکراٹھ کھڑےہوئے۔

کافرامیرالمومینین کاعجیب وغریب رویہ دیکھ کرحیران رہ گیااورپوچھاکہ آپ نےمیری اس حرکت پرمجھےقتل کیوں نہیں کیا؟ سنئےحضرت علی کرم اللہ وجہہ نےکیاجواب دیا: بولےپہلےمیں تم سےاللہ کیلئےلڑرہاتھالیکن جب تم نےمجھ پرتھوک پھینکاتواس لڑائی میں میرےذاتی جذبات بھی شامل ہوگئےاورمیں نہیں چاہتاتھاکہ تمہیں اللہ کےعلاوہ اپنی ذاتی وجہ سےقتل کروں ۔

کافرآپ رضی اللہ عنہ کی بات سن کرہکابکارہ گیااورآپ کےکردارسےاس قدرمتاثرہواکہ اسی وقت کلمہ پڑھ کرمسلمان ہوگیا۔

تودوستودیکھاآپ نے،انتہائی غصےکےعالم میں شیرخداعلی المرتضیٰ کاکردار۔۔

اب اس کےبعداورکیاکہاجاسکتاہے سوائےاس کےکہ ایک مسلمان اپنےکردارسےعزت پاتاہے،اوروہ کردارغصےکےاظہارسےنہیں بلکہ اس پرقابوپانےکی قوت سےحاصل ہوتاہے۔

ہم بھی اس قوت کوحاصل کرکےحقیقی معنوں میں بہادربنناچاہتےہیں توہمیں اپنےغصےپرقابوپاناسیکھناہوگا۔ یہ اتناآسان نہیں لیکن اگرہمیں ایساکرناآگیاتواس کی برکات بھی ظاہرہوناشروع ہوجائیں گی ۔۔ انشااللہ

یہ بھی چیک کریں

Allah ke banday

اللہ والےلوگ کیسےہو تے ہیں ؟

دوستو  سچ بتاوں توآج مجھےکسی اورموضوع پربات کرناتھی ۔ اسی حوالےسےتیاریوں میں مصروف تھاکہ پتانہیں …