قرآن کریم کی سورہ العنکبوت کی آیت نمبر45کاترجمہ
اےنبی صلی اللہ علیہ وسلم تلاوت کیجئےاس کتاب کی جوآپ کی طرح وحی کےذریعےبھیجی گئی ہےاورنمازقائم کیجئے،یقیناًنمازفحش اوربرےکاموں سےروکتی ہےاوراللہ کاذکراس سےبھی زیادہ بڑی چیزہے۔ اللہ جانتاہےجوکچھ تم لوگ کرتےہو۔
معروف عالم دین شجاع الدین شیخ نےنجی ٹی وی کےپروگرام میں قرآن کریم کی اس آیت کریمہ کی تفسیرسمجھاتےہوئےکہاکہ یہ مکی سورت ہےاور5نبوی میں اس کانزول ہوااوریہ تعذیب المسلمین کادورکہلاتاہےجب مسلمانون پرتشددکامعاملہ شروع ہوگیا۔ اسی سال حجرت حبشہ کامعاملہ پیش آیا۔
اسی سورت میں مسلمانوں کی آزمائشوں کاذکرشروع کردیاگیااورانہیں صبرواستقامت کامظاہرہ کرنےکیلئےاسی سورت میں حضرت نوح کاقصہ اورساڑنےنوسوبرس کاذکرآیااورحضرت ابراہیم علیہ اسلام کاطویل داستان کاذکرکیاگیاہے۔
جب مشکلااورمصائب کادورہواورکفارکی جانب سےظلم و ستم کےپہاڑتوڑےجارہےہوں تومومن کاسہاراکیاشےہوگی؟
یہ بہت اہم آیت کریمہ ہےجس میں تلاوت قرآن،نمازکاقیام اوراللہ کےذکرسےجڑےرہنےکی تعلیم ہمیں دی جارہی ہے۔
تلاوت کلام پاک:
تلاوت کاایک بڑاپیارامفہوم ہےکہ فالوکرنا،یعنی پیچھےپیچھےآنا۔ جیسےکہ سورہ شمس میں ہےکہ ‘قسم ہےسورج کی اوراس کی روشنی کی اورچاندکی جب کہ وہ اس کےپیچھےپیچھےچلاآئے’۔
مولاناشجاع الدین شیخ کےمطابق یہ ایک سائنسی حقیقت ہےکہ چاندکی روشنی اس کی اپنی نہیں بلکہ اس نےسورج سےمستعارلی ہوئی ہے۔ توہم نےقرآن سےروشنی لیکراسےپورےعالم میں پھیلاناہے۔ گویاتلاوت وہ ہےکہ انسان خودبھی اجرلےاورتلاوت کاحق ادابھی کرے۔ ہدایت کی طلب کےساتھ تلاوت کریں اوردرست تلفظ کےساتھ تلاوت کلام پاک کریں۔
نمازکاقیام
نمازدین کاستون ہے،یعنی نمازہےتودین ہے،نمازنہیں تودین نہیں۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ کفراوراسلام میں نمازکافصل ہے۔ نمازہےتواسلام کی طرف اورنمازنہیں توکفرکی طرف جانےکااحتمال ہے۔ مسلمان ہواورنمازنہ ہویہ ممکن ہی نہیں۔
نمازقائم کرنےمیں نمازسےپہلےکےآداب شامل ہیں جیسےکہ جسم اورکپڑوں اورجگہ کاپاک ہونا۔ اسی طرح نمازکےاندرکےآداب ہیں ۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ جب بھی نمازاداکروایسےکروکہ جیسےیہ تمہاری زندگی کی آخری نمازہو۔ نمازکےخشوع کامطلب ہےمیرےدل کابھی جھکنااورمیرےاعضاکابھی جھکنااورسلام پھیرنےکےبعدپوری زندگی کاجھکنا۔
نمازمیں خشوع وخصوع کیسےآئے؟
اماں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ہمارےدرمیان ہوتےمختلف موضوعات پرگفتگوفرماتےلیکن بلال کی ازان کان میں پڑتےہی ایسےہوجاتےکہ جیسےہمیں جانتےنہیں، چہرہ انورکارنگ تبدیل ہوجاتا۔
امام احمدبن حنبل فرماتےہیں کہ تم سورہ فاتحہ سےگزرکیسےجاتےہو؟ کیاکبھی تمہاری آنکھوں میں آنسونہیں آتے؟ کیاتمہیں کبھی احساس ہوتاہےکہ ایک دن تم نےاللہ کےحضورحاضرہوناہے؟
نمازبےحیائی وبری باتوں سےروکتی ہے
اگرکوئی پنج وقتہ نمازپڑھتاہےتوکم ازکم پورےدن کےڈیڑھ گھنٹہ تووہ برائی سےبچ جاتاہے۔ بندےکیلئےیہ سمجھنےکی ضرورت ہےکہ اس نمازکےبعدبھی اللہ اس کارب ہےاورچاہتاہےکہ وہ اپنی بقیہ زندگی بھی اللہ کےبتائےہوئےراستےپرگزارے۔ اگرکوئی نمازپنجگانہ کی ادائیگی کےباوجودبرائیوں سےچھٹکارانہیں پارہاتوقصورنمازپڑھنےوالےکاہے۔ وہ نمازتوپڑھ رہاہےنمازکےتقاضےپورےنہیں کررہا۔
ایک شخص کی نمازکتنی مضبوط ہےیہ اس شخص کےنمازپڑھنےکےبعداس کی روزمرہ زندگی کےمعاملات سےپتاچل جائےگا۔ ایک نمازمصلےپرختم ہوتی ہےتودوسری شروع ہوجاتی ہےجس میں ہمیں اپنی زندگی اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کےبتائےہوئےراستےکےمطابق گزارنی ہے۔
نمازمیں اللہ تعالیٰ کےساتھ اپنےتعلق کوسامنےرکھ کرپڑھوں گاتوواقعی نمازبےحیائی اوربری باتوں سےروکےگی ۔ اسی لئےعلمائےکرام فرماتےہیں کہ نمازمیں اللہ تعالیٰ کےساتھ اپنےتعلق کومضبوط کیاجائے۔
اللہ پاک کاذکر
اللہ پاک کاذکرسب سےبڑی شےہے۔ اللہ پاک نےقرآن کریم میں جگہ جگہ اپناذکرکثرت سےکرنےکی ہدایت کی ہے۔ مولاناشجاع الدین شیخ نےکہاکہ اللہ کےذکرکامطلب ہےدل میں اللہ پاک کوموجودپانا۔ جب دل میں اللہ کوموجودپاوں گاتوآنکھ ، کان،ہاتھ،پاوں اورزبان سب اللہ پاک کےاحکامات کےتابع ہوجائیں گے۔ نہ آنکھ کچھ برادیکھےگی ، نہ کان کچھ براسنیں گےاورنہ زبان سےکسی کی برائی اداہوگی۔ اسی طرح باقی اعضائےجسمانی بھی اللہ پاک اوررسول اللہ کےاحکامات کےتابع ہوجائیں گے۔