ویب ڈیسک ۔۔ سپریم کورٹ نےتحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ایچ نائن اور جی نائن کے درمیان گراؤنڈ میں جلسہ گاہ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس اعجازالاحسن نےتحریک انصاف کےوکیل بابراعوان سےمخاطب کرتےہوئے کہا کہ ایسا پلان دیں کہ مظاہرین پرامن طریقے سے آئیں اور احتجاج کے بعد گھروں کو لوٹ جائیں، یہ نہ ہو جلسے کے بعد فیض آباد یا موٹروے بند کر دی جائے۔
سپریم کورٹ نے اس معاملے پر پی ٹی آئی اور حکومت کو مشاورت کاحکم دیا اور اٹارنی جنرل کو پی ٹی آئی کے مطالبات پر ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کرنےکی ہدایت کی۔
دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ’بابر اعوان صاحب آپ پوچھ کر بتائیں احتجاج کب تک رہے گا؟ یہ نہ ہو جلسے کے بعد فیض آباد یا موٹروے بند کر دی جائے، ایسا پلان دیں کہ مظاہرین پرامن طریقے سے آئیں اور احتجاج کے بعد گھروں کو لوٹ جائیں، سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کچھ عرصہ قبل احتجاج پر جو وعدہ کیا وہ پورا کیا۔‘
اس موقع پر تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہم بھی ایسا ہی کریں گے، ہمارا نئے الیکشن کا مطالبہ ہے اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف وزرا پرمشتمل کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں، کمیٹی پی ٹی آئی کی جلسہ گاہ اورالفاظ کے چناؤ کے معاملےکودیکھےگی۔
قبل ازیں سپریم کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو پی ٹی آئی کے جلسے کے لیے متبادل جگہ فراہم کرنے اور ٹریفک پلان بنا کر ڈھائی بجے تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نےقراردیاکہ ہم کل صبح (26مارچ) کیس کی دوبارہ سماعت کرکےحالات کاجائزہ لیں گے۔ عدالت کاکہناتھاکہ اپنافیصلہ واپس بھی لیاجاسکتاہے۔
عدالت نےحکم دیاکہ حکومت رات کےاوقات میں تحریک انصاف کےگھروں پرچھاپےنہ مارےجائیں۔ جووکلابےگناہ ہیں انہیں رہاکردیاجائے۔