ویب ڈیسک ۔۔ جنوبی افریقی سائنس دانوں نےخبردارکیاہےکہ جو لوگ پہلے ہی کووڈ-19 کا مقابلہ کر چکے ہیں ان میں دوبارہ انفیکشن کا امکان پہلے کے کورونا وائرس کے مقابلے میں نئے اومیکرون قسم کے ساتھ زیادہ ہے۔
ایک ریسرچ گروپ جنوبی افریقہ میں دوبارہ انفیکشن کی وجوہات کا سراغ لگانےمیں مصروف ہےاور اس نے اومیکرون کی آمد کے ساتھ ایک خطرے کی اطلاع دی ہے جو انہوں نے اس وقت نہیں دیکھاتھا جب دو سابقہ قسمیں، بشمول ڈیلٹا ویرینٹ، ملک میں منتقل ہوئے۔
تحقیق کےآن لائن پوسٹ کیےگئےنتائج ابتدائی ہیں اور ابھی تک ان کا سائنسی جائزہ نہیں لیا گیا اور نہ ہی محققین نے یہ کہا کہ دوبارہ انفیکشن سنگین بیماری کا سبب بن سکتی ہےیانہیں؟ لیکن دوبارہ انفیکشن کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کی ٹائمنگ سے پتہ چلتا ہے کہ کوروناکوروناویکسینیشن اومی کرون کوروکنےمیں زیادہ موثرثابت نہیں ہوئی ۔
عالمی ادارہ صحت کی بریفنگ میں یونیورسٹی آف وٹ واٹرسرینڈکےایک محقق این وون گوٹبرگ نے کہاکہ ایسانہیں لگتاکہ اومی کرون پہلےسےویکسین شدہ لوگوں پراثرنہیں کرےگا۔ حالانکہ کوروناویکسین اومی کرون سےپہلےآنےوالےکورونااقسام کیخلاف زیادہ موثرثابت ہوئی۔
تاہم وان گوٹ برگ نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ویکسین اب بھی شدید بیماری کےخلاف کسی حد تک تحفظ فراہم کرے گی۔
ڈبلیو ایچ او میں ایمرجنسیز کے سربراہ ڈاکٹر مائیکل ریان نے کہا کہ ناک میں دوبارہ انفیکشن ہوتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ یہ شدید بیماری میں تبدیل ہو، جبکہ ویکسین عام طور پر جسم کے باقی حصوں کی حفاظت میں مدد کرتی ہیں۔
کوروناوائرس کی تازہ ترین شکل صرف ایک ہفتہ قبل جنوبی افریقہ اور بوٹسوانا کے سائنسدانوں نے دریافت کی تھی، اور اب یہ وائرس متعدد ممالک میں پہنچ چکاہے۔ نئی قسم کے بارے میں بہت کچھ نامعلوم ہے، مثلاً یہ کہ یہ زیادہ متعدی ہے؟ آیا یہ لوگوں کو زیادہ شدید بیمار کرتا ہے، اور کیا یہ ویکسین کو ناکام بنا سکتا ہے؟
لیکن یہ جاننا ضروری ہے کہ پہلےسےلگوئی گئی ویکسین کےبعدہم اومی کرون سےکتنامحفوظ ہیں اوریہ کہ وہ ممالک جہاں آبادی کی اکثریت کوتاحال ویکسین نہیں لگی وہاں اومی کرون کیاتباہی مچائےگا؟
یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا میں میڈیسن کے پروفیسر پال ہنٹرکہتےہیں ریسرچ سےیہ پتاچلاہےکہ اومی کرون ویکسین سےپیداہونےوالی قدرتی مدافعت پرایک حدتک قابوپالےگا۔ تاہم یہ واضح نہیں وہ قوت مدافعت پرکس حدتک قابوپاسکےگا؟