Home / مصنوعی ذہانت — ایٹمی جنگ جیساخطرہ

مصنوعی ذہانت — ایٹمی جنگ جیساخطرہ

dangers of AI

دنیاکےمعروف صنعتکاروں اورٹیکنالوجی ماہرین نےعالمی رہنماءوں کو خبردارکیاہےکہ مصنوعی ذہانت جیسی ٹیکنالوجی ہمیں معدومیت کےرسک سےدوچارکرسکتی ہےاوراس رسک یاخطرےکوکم کرنےکیلئےکام کیاجاناچاہیے۔ماہرین کاکہناہےکہ مصنوعی ذہانت سےپیداہونےوالےخطرات کوعالمی وبااورایٹمی جنگ کےبرابرسمجھاجاناچاہیے۔

یادرہےکہ اس خطرےکی نشاندہی کرنےوالےکوئی عام لوگ نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت ہی سےجڑےایسےلوگ ہیں جن کی بات کوٹالنابہت بڑی بےوقوفی ہوگی۔

مصنوعی ذہانت کےپیچھےچھپےخطرات کوبھانپنےوالوں میں شامل ہیں سیم آلٹمین جن کی فرم اوپن اےآئی نے چیٹ جی پی ٹی بوٹ بنایا تھا۔ آلٹ مین کے ساتھ ساتھ ان میں اےآئی فرموں ڈیپ مائنڈ اوراینتھروپک کے سی ای اوز،مائیکروسافٹ اور گوگل کے ایگزیکٹوز شامل تھے۔

ان میں جیفری ہنٹن اوریوشوا بینجیو بھی شامل تھے ،مصنوعی ذہانت کےتین نام نہادگاڈ فادرز میں سے دو جنہوں نے ڈیپ لرننگ پر کام کرنے پر 2018کا ٹورنگ ایوارڈ حاصل کیا، اس کےعلاوہ ہارورڈ سے لے کر چین کی سنگھوا یونیورسٹی تک کے اداروں کے پروفیسرز۔

ان حضرات کی جانب سےمصنوعی ذہانت سے لاحق ممکنہ خطرے کی کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی۔ تاہم اس بیان کا مقصد ٹیکنالوجی کے خطرات پر بحث شروع کرنا ہے۔

یادرہےکہ ایلون مسک ان افرادمیں شامل ہیں جنہوں نےمصنوعی ذہانت کےخطرےسےبہت پہلےآگاہ کردیاتھا۔

یہ بھی چیک کریں

social media use in kids

سوشل میڈیابچوں میں اضطراب کاباعث نہیں بنتا،ریسرچ

ویب ڈیسک ۔۔ ایک نئی تحقیق کےمطابق سوشل میڈیا کا بڑھتا ہوا استعمال 10 سے …