ویب ڈیسک ۔۔ دنیابھرمیں ان دنوں مصنوعی ذہانت کی اچھائیوں اوربرائیوں پربحث مباحثےکاسلسلہ جاری ہے۔ اسی حوالےسےگزشتہ دنوں مصنوعی ذہانت پرکام کرنےوالی دنیاکی بڑی بڑی کمپنیوں نےاس ٹیکنالوجی کےمحفوظ استعمال کی یقین دہانی کرائی ہےاورکہاہےکہ وہ فرضی تصاویرپرواٹرمارک جیسی خصوصیات نمایاں کریں گی۔۔
ان کمپنیوں نےیہ یقین دہانی واشنگٹن میں امریکی صدرجوبائیڈن کووائٹ ہاوس میں کروائی ہے۔ ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جن کمپنیوں نے ایسا کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے ان میں اوپن اے آئی کے علاوہ ایمیزون، اینتھروپک، گوگل، انفلیکشن،میٹا اورمائیکروسافٹ شامل ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ان کمپنیوں نے 3 اصولوں، بچاؤ، تحفظ اور اعتماد، پر مبنی وعدوں پرفوری عمل درآمد کا انتخاب کیا ہے، جو مصنوعی ذہانت کے مستقبل کے لیے بنیادی اصول کےطورپرطےپائےہیں۔ یہ سب اقدامات مصنوعی ذہانت کی ترقی کی جانب ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتے ہیں۔
واضح رہےکہ واٹرمارک لگانےفیصلہ اس خدشےکےپیش نظرکیاگیاہےکہ مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی تصاویر یا آڈیو کو دھوکا دہی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور2024 کے امریکی صدارتی انتخابات کے قریب آنے تک غلط معلومات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس حکام کاکہناہےکہ اس بات کویقینی بنایاجائےگاکہ صارفین یہ باآسانی پہچان سکیں کہ مواد اے آئی سے تیار کیا گیا ہے یا نہیں۔ اس حوالے سے ابھی تکنیکی کام کرنا باقی ہے لیکن یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ آڈیو اور ویڈیو مواد پر لاگو ہوتا ہے اور یہ ایک وسیع تر نظام کا حصہ ہوگا۔ مقصد یہ ہے کہ لوگوں کے لیے یہ بتانا آسان ہو کہ اے آئی آن لائن مواد کب تخلیق کرتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق کمپنیوں کی جانب سے کیے گئے وعدوں میں جب بائیو سیکیورٹی، سائبر سیکیورٹی، سماجی اثرات کی بات آتی ہے تو ممکنہ خطرات کے لیے اے آئی سسٹم کی آزادانہ جانچ شامل ہے۔
اے آئی سے تیار کردہ مواد کے لیے واٹر مارک ان موضوعات میں شامل تھے جن پر یورپی یونین کے کمشنر تھیری بریٹن نے گزشتہ ماہ سان فرانسسکو کے دورے کے دوران اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹیو سیم آلٹمین کے ساتھ بات چیت کی تھی ۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ وہ اے آئی کی ترقی اور اس کے استعمال کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی فریم ورک قائم کرنے کے لیے اتحادی ممالک کے ساتھ بھی کام کرے گا۔