ویب ڈیسک ۔۔ پاکستان کےنامورفلم سازوں اورڈائریکٹرزنےعیدالفطرکےموقع پرغیرملکی فلموں کوملکی فلموں پرترجیح دینےپرسینمامالکان کوکڑی تنقیدکانشانہ بناتےہوئےاسےلوکل فلم انڈسٹری کیلئےزہرقاتل قراردیاہے۔
کراچی کےآرٹس کونسل میں پریس کانفرنس کرتےہوئےسیدنور،وجاہت روف،عدنان صدیقی اوریاسرنوازکاکہناتھاکہ ایک ایسےوقت میں جب کوروناکےباعث ادھ موئی پاکستان فلم انڈسٹری کوچندمقامی فلموں کی آکسیجن زندگی دےسکتی تھی ، ڈاکٹرسٹرینج جیسی غیرملکی فلم کی ریلیزموت کادھچکاثابت ہوسکتی ہے۔
واضح رہےاس عیدالفطرپرصباقمرکی فلم گھبرانانہیں ہے، عمران اشرف کی فلم دم مستم، علی رحمان اورہانیہ عامرکی فلم پردےمیں رہنےدوجبکہ نیلم منیراوراحسن خان کی فلم چکراورسیدنورکی پنجابی فلم تیرےباجرےدی راکھی ریلیزہوئی ہیں۔ تقریباًدوسال کےوقفےکےبعدپاکستانی فلم انڈسٹری کوایک ساتھ اتنی فلمیں ملی ہیں۔ تاہم ان فلموں کےسامنےہالی وڈکی فلم ڈاکٹرسٹرینج ریلیزپران پاکستانی فلموں کےپروڈیوسرزکااحتجاج کافی حدتک جائزلگتاہے۔
پاکستانی فلم سازوں کےمطابق ڈاکٹرسٹرینج کی بڑےپیمانےپرریلیزسےپاکستانی فلموں کےشوزمیں بہت زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔ یوں دوبارہ سےاپنےپیروں پرکھڑی ہوتی پاکستانی فلم انڈسٹری کوزبردست دھچکالگا۔
پاکستانی فلم سازوں کے گروپ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اگرچہ وہ "امپورٹڈ فلموں” کی ریلیز کے خلاف نہیں ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ مقامی سینما گھر منافع کمائیں، لیکن یہ مقامی فلم انڈسٹری کی قیمت پر نہیں ہو سکتا۔