ویب ڈیسک ۔۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کےنومنتخب صدرعرفان اقبال شیخ کہتےہیں ملکی برآمدات میں اضافے کے لیے جدیدطریقےاپناتےہوئےنئی ممکنہ منڈیوں کا حصول ناگزیرہے۔
اےپی پی سےبات کرتےہوئےعرفان اقبال شیخ کاکہناتھاکہ روس، وسطی ایشیائی خطہ، افریقہ، ترکی، جنوب مشرقی ایشیائی ممالک (آسیان) اور علاقائی تجارتی انضمام سمیت ابھرتی ہوئی منڈیوں کے ساتھ تجارتی روابط بحال کیے بغیر ملکی معیشت میں بہتری نہیں آسکتی ۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل ویلیو ایڈیشن، انفارمیشن ٹیکنالوجی کےشعبےکی (آئی ٹی) برآمدات، متبادل توانائی، ہاؤسنگ سیکٹر، حلال فوڈ مارکیٹ سیاحت کا شعبہ، زراعت، جیمز اینڈ جیولری سیکٹراور ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سمیت دیگرشعبوں پر توجہ مرکوز کرکے ملکی برآمدات کوہم اپنی توقع سےبھی آگےلےجاسکتےہیں۔
عرفان اقبال کاکہناتھاکہ اس وقت پاکستان کی 65 فیصد تجارت صرف 10 ممالک کے ساتھ ہے جس میں علاقائی اور دوست ممالک کے ساتھ تجارت کا حجم تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔
ایف پی سی سی آئی کےنومنتخب صدر نے کہا کہ ہماری برآمدات کوٹاپ پرلے جانے کے لیے نئی منڈیوں کا حصول، جغرافیائی، علاقائی اور ممالک میں تجارتی تنوع ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں بہت زیادہ پوٹینشل موجود ہے اور اس شعبے میں ہم اپنی سالانہ برآمدات کو 5 بلین امریکی ڈالر تک بڑھا سکتے ہیں جبکہ ہماری موجودہ آئی ٹی ایکسپورٹ 2.5 بلین امریکی ڈالر ہے۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ بھارت اسی شعبے میں 110 بلین ڈالر تک کی برآمدات کر رہا ہے اور اس طرح ہماری برآمدات بھارت کے مقابلے میں 25 بلین ڈالر کےمارکیٹ حجم سے زیادہ ہونی چاہئیں۔
عرفان اقبال نے کہا کہ اس وقت ملک میں زراعت کے شعبے پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے جس میں زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی اور آلات کے استعمال سے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ ہلال فوڈ کی اس وقت دنیا میں 1.2 ٹریلین ڈالرکی مارکیٹ ہے جس میں پاکستان کی تجارت صرف 6 ارب ہے۔
پاکستان سمیت مسلم ممالک کا حلال فوڈ مارکیٹ میں کوئی خاص حصہ نہیں ہے، برازیل 27 فیصد، آسٹریلیا 13 فیصد، بھارت 13 فیصد اور امریکہ 12.8فیصد کے ساتھ مارکیٹ پرغالب ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری جیمز اینڈ جیولری کی مارکیٹ میں 30 بلین ڈالر کا پوٹینشل ہے لیکن ناکافی سہولیات ہیں جس کی وجہ سے اس شعبے میں برآمدات کم ہیں۔
صدرایف پی سی سی آئی نے کہا کہ سیاحت کے شعبے میں اس وقت اربوں ڈالر کا پوٹینشل موجود ہے جس سے ملکی معیشت مضبوط ہوسکتی ہے۔
عرفان اقبال شیخ نے ایف پی سی سی آئی میں ایک ریسرچ ونگ قائم کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا جو حکومت کو معیشت کو بہتر بنانے کے حوالے سے سفارشات پیش کرے گا اور آنے والے بجٹ 2022-23 میں تجاویز پیش کرے گا۔