ویب ڈیسک ۔۔ درآمدات پربڑھتےہوئےانحصارکوکم کرنےکیلئےحکومت پاکستان کابڑاقدم اٹھانےکافیصلہ۔ اس سلسلےمیں تیل کی بڑی غیرملکی کمپنیوں کےساتھ ایک معاہدہ کرنےپرغورکیاجارہاہےجس کےمطابق وہ کمپنیاں اپنی مرضی کے مطابق پاکستان میں اپنے بانڈڈ اسٹوریج کی سہولیات کو چلا سکیں گی۔
میٹس لنک نیوزنےباخبر ذرائع کےحوالےسےخبردی ہےکہ حکومت کی نئی پالیسی کےمطابق غیر ملکی سپلائرزکو پاکستانی بندرگاہوں کےقریب اپنے کسٹمز پبلک بانڈڈ ویئر ہاؤسز قائم کرنے کے لیے بااختیار بنایا جائے گا،جوخام تیل اورپیٹرولیم مصنوعات کی وسیع انوینٹری کو برقراررکھنے کے لیےخود کو پوزیشن میں رکھیں گے۔
خبرکےمطابق یہ تیل کمپنیاں بھی پاکستان کے ساتھ معاہدہ کرنے کے خواہاں ہیں اوراگرحکومت جیسےسوچ رہی ہےویسےہوجاتاہےتومقامی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں پرڈالرمیں ادائیگیوں کےحوالےسےبوجھ کم کرنےمیں مددملےگی۔ تاہم حکومت بعدمیں روپوں میں کی گئی ادائیگی کوڈالرمیں تبدیل کرنےکی ضمانت دےگی۔
پاکستانی روپے کی قدرمیں تیزی سےہوتی کمی کےساتھ، آئل مارکینٹنگ کمپنیزکےورکنگ کیپیٹل کی قوت خریدبہت تیزی سےکم ہورہی ہے،جب تک کہ بینک پاکستانی روپےکی لائن میں اضافہ نہیں کرتےجبکہ بینک پاکستانی روپے کی شرائط میں خطرے کو دیکھتےہیں۔
بجٹ میں مزیدکیامہنگاہونےوالاہے؟
آئل انڈسٹری کومحدودلیکویڈٹی کےساتھ کافی مسائل کاسامناہے۔ عام طورپرپورٹ پرمال لوڈکرنےسےپہلےایل سی کھولناپڑتی ہےیعنی پاکستان میں تیل پہنچنےسےکافی دن پہلےیہ عمل کرناہوتاہےاورجس مطلب ہےمالی طورپرایک بڑابوجھ برداشت کرنا۔
لیکن اگریہ کمپنیاں پاکستان میں اپناتیل لاتی ہیں اورسےمحفوظ رکھتی ہیں توبینکوں پربوجھ کم کرنےمیں بڑی مددملےگی کیونکہ انہیں باربارایل سی نہیں کھولناپڑےگی۔ حکومت کےاس اقدام سےیقیناًڈالرکی بیرون ملک فلائٹ کوکنٹرول کرنےمیں خاطرخواہ مددملےگی۔