ویب ڈیسک ۔۔ ایک غیرمعمولی اقدام کےطورپر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ہر سال اربوں روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث بڑے اداروں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے ایک ممتازصنعت کار سے تقریباً 700ملین روپے کی وصولی کرلی۔۔
ڈان میں شائع ایک رپورٹ کےمطابق سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث ایک اورتاجر سے آنے والے دنوں میں
1.1بلین روپے کی ایک اور بڑی رقم برآمد ہونے کی توقع ہے۔
11اکتوبرکووزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور ایف بی آر چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے ایک تحقیق کے نتائج کا انکشاف کیاہےجس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑی فرمیں اور ان کے منیجرز 3.4 ٹریلین روپے کے سالانہ سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث ہیں۔
اس تحقیق میں ٹیکسٹائل، مشروبات، بیٹری، سیمنٹ اور اسٹیل کے پانچ شعبوں میں 227 ارب روپے کا سیلز ٹیکس فراڈ سامنے آیا۔ ایف بی آر نے سیلز ٹیکس ادا کرنے والے سب سے اوپر پانچ فیصد اور انکم ٹیکس ادا کرنے والوں میں سے سب سے اوپر ایک فیصد کا پیچھا کرنے کے منصوبوں کا انکشاف کیا ہے جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ اپنااصل ٹیکس خزانے کو ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
ذرائع نےڈان کوبتایا کہ ایک مینوفیکچرر کے خلاف ایف آئی آر واپس لے لی گئی کیونکہ اس نے ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کو رضاکارانہ طور پر 700 ملین روپے ادا کیے۔ صنعت کار سے ریکوری اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ بڑی فرمیں ٹیکس فراڈ میں ملوث ہیں۔
اس منصوبے کے ایک حصے کے طور پر، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن،ان لینڈ ریونیوجو کہ ایف بی آر کاادارہ ہے، کو ان دھوکہ بازوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے جو غیر قانونی طریقوں سے ٹیکس دہندگان کاحق سلب کرتے ہیں۔
ٹیکس انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ نے گزشتہ ہفتے کے دوران ملک بھر میں درج چھ الگ الگ ایف آئی آرز میں آٹھ افراد کو حراست میں لیا۔ حراست میں لیے گئے افراد پر شبہ ہے کہ وہ ایک منظم مافیا کے رکن ہیں جو جعلی کاغذی سیلز ٹیکس کے لین دین کے لیے ڈمی ادارے بنانے میں ملوث ہیں۔
محکمہ ٹیکس نے اب تک 475 افراد کے خلاف 56 ایف آئی آر درج کی ہیں۔ 89 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دیگر کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔