مانیٹرنگ ڈیسک ۔۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی اور کابینہ کو تین اپریل کی حیثیت سے بحال کردیا جبکہ عدم اعتماد کی ووٹنگ کے لیے 9 اپریل بروزہفتےکوصبح ساڑھے10بجےتک اجلاس بلانے کی ہدایت بھی کردی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے چار روزکی سماعت کے بعد از خود نوٹس کیس کا مختصر فیصلہ سنایاجویقیناً حکومت کیلئےبہت بڑاجھٹکاہے۔ سپریم کورٹ کےفیصلےکےنتیجےمیں عمران خان وزیراعظم اوران کی کابینہ، ان کےمعاونین اورمشیربھی بحال ہوگئےہیں۔
سپریم کورٹ کےفیصلےکےمطابق ہفتےکوتحریک عدم اعتمادپرووٹنگ کوہرصورت مکمل کیاجائےگااورووٹنگ مکمل ہونےتک اجلاس کوملتوی نہیں کیاجائےگااورکسی رکن کوووٹ ڈالنےسےنہیں روکاجائےگا۔
سپریم کورٹ کےفیصےکےمطابق اگرعدم اعتماد کامیاب ہوجاتی ہےتو قومی اسمبلی نئے وزیراعظم کاانتخاب کرے اوراگرناکام ہوتی ہےتوعمران خان بطوروزیراعظم اپنا کام جاری رکھیں، اسپیکر سمیت تمام ارکان فیصلے پرعمل درآمد کے پابندہونگے۔
مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے پر عدالتی فیصلے کا کوئی اثر نہیں پڑے گا، حکومت کسی صورت اراکین کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روک سکتی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم اسمبلی تحلیل کرنے کے اہل نہیں تھے لہذا ایوان کو پرانی حیثیت سے بحال کیا جائے اور اسپیکر ہفتے کو دوبارہ اجلاس طلب کریں۔ عدم اعتماد کامیاب ہو تو فوری نئے وزیراعظم کا الیکشن کرایا جائے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کےپانچ رکنی لارجر بینچ نےجمعرات کےروزاسپیکر رولنگ از خود نوٹس کیس کی سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ لارجر بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندو خیل شامل تھے۔
فیصلہ محفوظ کرنے سے قبل چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیاست میں سب کا احترام ہے لیکن خدا قسم قوم قیادت کے لیے ترس رہی ہے، ایک بات تو واضح نظر آ رہی ہے اور وہ یہ کہ اسپیکر رولنگ غلط ہے، دیکھنا ہے اب اس سے آگے کیا ہوگا، اسمبلی بحال ہوگی تو بھی ملک میں استحکام نہیں ہوگا لیکن ملک کو استحکام کی ضرورت ہے جبکہ اپوزیشن بھی استحکام کا کہتی ہے، قومی مفاد کو بھی ہم نے دیکھنا ہے۔