ویب ڈیسک ۔۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ عمرعطابندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نےسپریم کورٹ ریویوآف ججمنٹس اینڈآرڈرزایکٹ۲۰۲۳کوکالعدم قراردےدیا۔ فیصلےمیں قراردیاگیاہےکہ پارلیمنٹ ایسی قانون سازی کا اختیار نہیں رکھتا۔
ستاسی صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلےمیں کہاگیاہےکہ ریویو آف ججمنٹ آئین پاکستان سے واضح طور پر متصادم ہے، یہ ممکن نہیں ہے کہ اس قانون کو آئین سے ہم آہنگ قراردیا جائے۔ ہم نے آئین کا تحفظ اور دفاع کا حلف اٹھا رکھا ہے۔
فیصلے کے مطابق ریویو اینڈ ججمنٹ ایکٹ کو اسطرح بنایا گیا جیسے آئین میں ترمیم مقصود ہو، اگر اس قانون کے تحت اپیل کا حق دے دیا گیا تو مقدمہ بازی کا ایک نیا سیلاب امڈ آئے گا۔ سائیلن سپریم کورٹ سے رجوع کرنا شروع کر دیں گے اس بات کو سامنے رکھے بغیر کہ جو فیصلے دیے گئے ان پر عملدرآمد بھی ہوچکا۔
جسٹس منیب اختر نے اضافی نوٹ بھی تحریرکیاہے۔فیصلے کےمطابق نظرثانی کو محض عمومی قانون سازی سے اپیل میں نہیں بدلا جاسکتا،آئینی ترمیم کے ذریعے ہی ایسا ممکن ہے۔ فیصلہ چیف جسٹس نےپڑھ کرسنایا۔
واضح رہے کہ 19 جون کو چیف جسٹس پاکستان عمرعطابندیال،جسٹس منیب اختر اورجسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بینچ نے کیس کی 6 سماعتیں کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
پارلیمنٹ نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ 2023 منظور کیا تھا۔ اس ایکٹ کے تحت آرٹیکل 184 تھری کے مقدمات کے فیصلے کے خلاف متاثرہ فریق کو اپیل کا حق دیا گیا تھا، اپیل سننے والے بینچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس سننے والے ججز سےزیادہ ہوگی۔
پی ٹی آئی سمیت انفرادی حیثیت میں وکلاء نے اس ایکٹ کو چیلنج کیا تھا۔