مانیٹرنگ ڈیسک ۔۔ پی ٹی آئی اورن لیگ میں مذاکرات ہورہےہیں یانہیں ہورہے؟ہونگےیانہیں ہونگے؟یہ ایسےسوالات ہیں جوان دنوں سیاست سےدلچسپی رکھنےوالےہرپاکستانی کےذہن میں سراٹھارہےہیں لیکن صحیح جواب شایدکسی کےپاس نہیں ۔
گزشتہ روزمسلم لیگ کےدواہم رہنماوں احسن اقبال اورخواجہ آصف نےکھل کرپی ٹی آئی سےمذاکرات کی مخالفت کی ۔ احسن اقبال نےکہاکہ 9مئی واقعات پرمعافی مانگنےتک پی ٹی آئی سےبات چیت کاسوال ہی پیدانہیں ہوتاجبکہ خواجہ آصف نےتوسرےسےہی مذاکرات سےانکارکردیا۔ تاہم سعدرفیق اورایازصادق مشروط مذاکرات کےحامی ہیں ۔
آج ایک حیران کن خبرکےمطابق ن لیگ کےراناثنااللہ اورپی ٹی آئی کی جانب سےمحموداچکزئی میں پہلےسےرابطےاوربات چیت کاعمل جاری ہے۔ الیکٹرانک میڈیاکےمطابق محموداچکزئی راناثنااللہ سےرابطےکی تصدیق بھی کرچکےہیں ۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہرنےکہاہےکہ نہ تومسلم لیگ نےان سےبات چیت کیلئےرابطہ کیاہےاورنہ ہی ان کی ایسی کوئی خواہش ہے۔ حکومت سے براہ راست مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں،اسپیکر سے کسی بھی مذاکراتی عمل پر کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔
ان سب باتوں سےہٹ کرترجمان پی ٹی آئی روف حسن نےوائس آف امریکاکےساتھ ایک انٹرویومیں کہاہےکہ پی ٹی آئی اوراسٹیبلشمنٹ کےدرمیان بات چیت کاوقت آگیاہے،ہمارےدروازےکھلےہیں اورامیدہےاسٹیبلشمنٹ سے ڈیڈلاک مزید نہیں رہے گا۔
حکومتی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی سیاسی جماعتوں کےدرمیان مذاکرات کی حامی ہے۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کہتے ہیں قومی مفاد میں پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں سے مذاکرات ہونے چاہیئں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم خود بات چیت کےعمل کی قیادت کریں۔
ان سب باتوں کےبیچوں بیچ فواد چوہدری نےدعویٰ کیاہےکہ مذاکرات تو دو ماہ سے جاری ہیں،محمود اچکزئی اوررانا ثناکے درمیان بات چیت میں پیش رفت ہوئی توخبرمل جائےگی۔