ویب ڈیسک ۔۔ گزشتہ رات کراچی ایئرپورٹ کے قریب غیر ملکیوں کے قافلے پر ہونے والے حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ۔ ابتدائی تحقیقات کےمطابق دھماکاخودکش تھا۔
میڈیارپورٹس کےمطابق خودکش حملہ آورایئرپورٹ کےباہرمہران گاڑی میں بیٹھاغیرملکیوں کےباہرنکلنےکاانتظارکرتارہا۔
جیسےہی غیرملکیوں کی گاڑی قریب پہنچی توخودکش حملہ آورنےاپنی گاڑی غیرملکیوں کی گاڑی سےٹکرادی،جس سےزورداردھماکاہوااورکئی گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی ۔
ذرائع کےحوالےسےبتایاگیاکہ خودکش حملہ آورکی کار میں ممکنہ طور پربھاری بارودی مواد موجود تھا جس سےگاڑی مکمل تباہ ہوگئی، جس گاڑی پرحملہ کیاگیاوہ پورٹ قاسم الیکٹرک پاورکمپنی کےچینی عملےکولےجارہی تھی۔
کراچی انٹرنیشنل ایئر پورٹ سگنل کے قریب گزشتہ رات دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 2 چینی شہریوں سمیت 3 افراد ہلاک اور17 زخمی ہوگئے۔دھماکے سے متعدد گاڑیاں بھی جل کر تباہ ہوگئیں۔ ابتدائی طورپراسےآئل ٹینکرمیں دھماکاقراردیاگیاتھا۔
جیونیوزکےمطابق تحقیقاتی اداروں نےدھماکےمیں استعمال ہونےوالی گاڑی کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں اوراسی بنیادپرتحقیقات کادائرہ بلوچستان تک وسیع کردیاہے۔
چین کاہنگامی بنیادوں پرتحقیقات کامطالبہ
چینی سفارتخانےکی جانب سےجاری بیان میں کہاگیاہےکہ پاکستان فوری ایمرجنسی پلان نافذکرکےچینی شہریوں، اداروں اور منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔
دفتر خارجہ کا بیان
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نےکراچی میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہےچینی شہریوں پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو شکست دینے کے لیے پاکستان چین کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے کے لیے پُرعزم ہے۔