ویب ڈیسک ۔۔ ماہرین قانون کاکہناہےعدالت سےسزاپانےاورمجرم قراردئیےجانےکےبعدعمران خان تحریک انصاف کےچیئرمین نہیں رہے۔ ان کی پارٹی سربراہی خودبخودختم ہوگئی ہے۔
یادرہےکہ ماضی میں سپریم کورٹ نوازشریف کوسزایافتہ ہونےکےباعث پارٹی کی صدارت سےہٹاچکی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہےکہ نوازشریف کوپارٹی صدارت سےہٹانےکی درخواست خودتحریک انصاف نےسپریم کورٹ میں دائرکی تھی۔
اپنی درخواست میں تحریک انصاف نےموقف اختیارکیاتھاکہ کوئی بھی فرد جسے کسی آئینی عدالت کی جانب سے قصور وار ٹھہراتے ہوئے سزا دے دی گئی ہو اگر وہ کسی سیاسی پارٹی کا سربراہ ہے تو اسے پارٹی کی سربراہی کیلئے بھی ناہل قرار دیاجائے بصورت دیگر سزایافتہ ہونے کے باوجود اسکا سیاست میں کردار جاری رہے گا اوروہ اپنی پارٹی کو کنٹرول کریگا۔ اسکے دستخطوں سے ہی امیدواروں کو انتخابی ٹکٹ جاری ہونگے اور اسی کی جانب سے ہی الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط پر اسکے پارٹی کے منحرف اراکین کو نااہل بھی کیا جاسکے گا۔
عمران خان کوجیل میں کیاسہولتیں ملیں گی؟
اسی موقع کیلئےشاعرنےکیاخوب کہاہے: لوآپ اپنےدام میں صیادآگیا