مانیٹرنگ ڈیسک ۔۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کی ایک بارپھرموجودہ حکومت پرچڑھائی۔ قوم سےخطاب کرتےہوئےکہاکہ ملک کےموجودہ برےحالات کےذمہ داروہ نہیں بلکہ وہ ہیں جومجھ سے پہلے 30 سال تک حکومت کرتےرہے۔
عمران خان نے کہا کہ قبائلی علاقہ پاکستان کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں بہت پرامن تھا۔ قبائلی علاقے میں فوج بھیجنا بہت بڑی غلطی تھی۔ ہم نے افغانستان میں جنگ لڑی جوہماری نہیں تھی۔ ہم نےاس کے لئے ڈالرز لیے، کسی کی جنگ کو اپنی جنگ بنایا گیا۔ سب جانتےتھےکہ امریکا افغانستان سےجائےگاتوکیاہوگا؟
عمران خان نےکہاکہ ان کی حکومت نےافغان طالبان کے ساتھ بات چیت میں معاونت کی، اشرف غنی کےدورصدارت میں خود بھی کابل گیاکیونکہ ہم سمجھتےہیں کہ افغانستان میں امن ہو گا تو پاکستان میں امن ہو گا۔
بقول عمران خان سیکیورٹی ایشوز پر جنرل باجوہ اور آئی ایس آئی سے بات کرتے تھے، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پرتھے۔ جنرل باجوہ سےاچھےتعلقات تھےلیکن اختلافات اس وقت ہوئےجب جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ نے انہیں این آر او دینے کا کہا۔ میں نے منع کر دیا۔پھر بدقسمتی سے رجیم چینج ہوااور ہماری حکومت گرائی گئی۔
چیئرمین تحریک انصاف کاکہناتھاہم اس کے ذمہ دار ہیں، جو ہمارے دور میں ہوا، جو ہمیں ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، ان سے ہمارا سوال ہے کہ ہمارے دور میں خیبر پختونخوا میں کچھ کیوں نہیں ہوا، جب ہم حکومت ہی میں نہیں توذمہ داری کیسی؟