مانیٹرنگ ڈیسک ۔۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان وزیرآبادمیں ہونےوالےحملےکےبعدسےمسلسل یہ بیانیہ بنانےکی کوشش کررہےہیں کہ ان پرہونےوالی فائرنگ ایک سوچی سمجھی سازش کےتحت کروائی گئی۔ وہ مسلسل یہ کہتےچلےآرہےہیں کہ ان کےقتل کامنصوبہ بندکمرےمیں بنااوراس میں وزیراعظم شہبازشریف ، وزیرداخلہ راناثنااللہ اورحساس ادارےکےایک اعلیٰ افسرشامل ہیں۔
وہ حملےکی ایف آئی آربھی ان تینوں پردرج کرواناچاہتےتھےلیکن اس میں انہیں ناکامی ہوئی اورایف آئی آرپولیس کی مدعیت میں گولیاں چلانےوالےگرفتارملزم نویدکےخلاف درج کی گئی ہے۔
ایک طرف توعمران خان کےالزامات ہیں لیکن دوسری جانب جب ان سےپوچھاجاتاہےکہ ان کےپاس اپنےالزامات کوثابت کرنےکیلئےکوئی ٹھوس ثبوت ہیں تووہ آئیں بائیں شائیں کرناشروع کردیتےہیں۔
حال ہی میں عمران خان نےجرمن ٹی وی ڈی ڈبلیوکی خاتون اینکرنےاسی طرح کےچندچبھتےسوال کئےتوعمران خان نےسوال کاجواب دینےکی بجائےادھرادھرکی باتیں شروع کردیں۔
اینکر نے سوال کیا کہ آپ تحریک عدم اعتماد سے گئے ،اقتدار کی واپسی کیلئے شہرت کو بطور ہتھیار استعمال کرکے دارالحکومت کی طرف مارچ کر رہے ہیں، کیا ایسا کر کے آپ خود کو سابق امریکی صدرٹرمپ، برازیل کے بُلسونیرو اور فلپائنی روڈریگز ڈوٹیرٹے کی فہرست میں شامل نہیں سمجھتے؟
عمران خان نے سوال کا براہ راست جواب دینے سے گریز کیا اور بولے کہ پرامن احتجاج آئینی حق ہے، انکی حکومت الیکشن نہیں آکشن کے ذریعے ہٹائی گئی، پی ٹی آئی کے ارکان خریدے گئے، انہیں مذہب کی بنیاد پر قتل کرنے کی سازش کی گئی۔
خاتون اینکرنےایک سوال یہ کہاکہ آپ مسلسل اپنےقتل کی سازش کاالزام وزیراعظم ، وزیرداخلہ اورایک اعلیٰ افسرپرلگارہےہیں ، آپ کےپاس اپنےالزام کوثابت کرنےکیلئےکیاکوئی ٹھوس ثبوت ہے؟
اس پرعمران خان نےکچھ اس طرح کاجواب دیاکہ دیکھیں میں جانتاہوں میرےخلاف یہ سازش ہوئی ۔ مجھےپہلےسےپتاتھاکہ ایساکچھ ہوگاوغیرہ وغیرہ۔