مانیٹرنگ ڈیسک — چیف جسٹس فل بینچ نہیں بناتےتومجھےخدشہ ہےان کافیصلہ قابل عمل نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیرداخلہ راناثنااللہ کی سپریم کورٹ کےباہرمیڈیاسےگفتگو۔کہا سپریم کورٹ کا9رکنی بینچ پہلے7 کاہوا، پھر5کا،پھر4کااورآج ایک اورجج نےبینچ چھوڑدیا۔جسٹس مندوخیل بہت سینئرجج اوران کااختلافی نوٹ میں لکھناکہ ان کی رائےنہیں لی گئی،بہت افسوسناک ہے۔۔
جسٹس قاضی فائز عیسی کا فیصلہ ایک عدالت کا فیصلہ ہے۔اس فیصلےکوسرکلرسےختم نہیں کیاجاسکتا۔سپریم کورٹ کےبینچ کےمقابلےمیں رجسٹرارکی کوئی اہمیت نہیں۔۔فائزعیسیٰ بینچ کافیصلہ چیلنج ہونےتک برقراررہےگا۔ رجسٹرارسپریم کورٹ کاایک سرکلرجاری کرکےجسٹس فائزعیسیٰ کےفیصلےکوخارج کرناقومی سانحےسےکم نہیں۔۔
وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نےاسی موضوع پرگفتگوکرتےہوئےکہا معاملہ نوججز سے تین رکنی بینچ پر آگیا۔۔ کیس فل کورٹ کےسامنےجاناچاہیے۔۔ تین رکنی بینچ نےکوئی بھی فیصلہ دیاتواسےکون مانے گا؟
سپریم کورٹ کے فیصلے انفرادی نظر آ رہے ہیں۔یہ نہیں ہو سکتامعزز جج کا فیصلہ سرکلر کےذریعے کاالعدم قرار دیاجائے۔ترازو کے پلڑے برابر نہیں ہوں گے تو ملک میں فساد ہوگا۔۔ موجودہ بحران آرٹیکل تریسٹھ اےکی غلط تشریح سےپیداہوا۔۔
عمران خان پرتنقیدکرتےہوئےکہا،ایک پاگل اورذہنی مریض پورے ملک میں آگ لگاناچاہتاہے۔۔یہ الیکشن نہیں ملک میں افراتفری اور انارکی اور لاشیں چاہتا ہے۔۔ملک کاآئین کسی ایک جماعت کی منشاکےمطابق نہیں چل سکتا۔