ویب ڈیسک — آزادی اظہارکی ایلون مسک کی پالیسیوں کوسامنےرکھتےہوئےسول میڈیاکےسب سےبڑےپلیٹ فارم ٹوئٹرانتظامیہ کی جانب سےصارفین پر مستقل پابندی لگانےکی پالیسی پر نظرثانی کاعندیہ دیاگیاہے۔
فنانشل ٹائمزمیں شائع رپورٹ کےمطابق ٹویٹر اس بات پرغورکررہاہےکہ آیاموادکواعتدال پسندی کی ذیل میں لانےکےاس کےپاس دیگرٹولزموجودہیں جوپابندی کی جگہ لےسکیں؟
ایلون مسک نے مئی میں 44 بلین ڈالر کے ٹویٹر معاہدے پر دستخط کرنے کے فورا بعد ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے موادکےحوالےسےتبدیلیوں کااشارہ دےدیاتھا۔
مسک، جو آزادانہ اظہاررائےکے حامی ہیں، نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ٹویٹر کی پابندی کو واپس لینے کا عزم بھی ظاہر کیا تھا۔
ایف ٹی نے رپورٹ کیا ہے کہ کسی بھی پالیسی میں تبدیلی سے ٹرمپ کو دوبارہ ٹویٹرپر لانے کا امکان نہیں کیونکہ ٹویٹر تشدد پر اکسانے کے خلاف اپنی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر جاری پابندیوں کو واپس لینے پر غورنہیں کر رہا۔