ویب ڈیسک ۔۔ عرب ملکوں اوراسرائیل کےدرمیان تعلقات پرجمی گہری برف اب آہستہ آہستہ پگھلناشروع ہوگئی ہےاورسوائےسعودی عرب کوچھوڑکرتقریباً تمام ہی اہم عرب ملک اسرائیل سےاپنےسفارتی تعلقات قائم کرچکےہیں۔
انہیں تعلقات کومزیدآگےبڑھانےکیلئےاسرائیلی وزیراعظم آج سےمتحدہ عرب امارت کےدورہ کررہےہیں جہاں وہ ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کریں گے۔گزشتہ سال نومبر میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو باضابطہ بنانے کے بعد سے یہ کسی بھی اہم ترین اسرائیلی شخصیت کاپہلادورہ عرب امارات ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کےدفتر سےجاری بیان میں کہاگیاہےکہ بینیٹ پیر کو متحدہ عرب امارات کے حقیقی حکمران سے ملاقات کریں گے تاکہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان گہرے تعلقات، خاص طور پر اقتصادی اور علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کسی اسرائیلی وزیراعظم کا متحدہ عرب امارات کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔
اسرائیل اور امریکہ تہران پر سفارت کاری کے ناکام ہونے کی صورت میں ممکنہ اقتصادی اور عسکری نتائج کے بارے میں بات کر کے اس پر دباؤ بڑھا رہے ہیں، کیونکہ عالمی طاقتیں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی تجدید کے لیے دوبارہ مذاکرات شروع کر رہی ہیں۔
بینیٹ نے ایران پر جوہری بلیک میلنگ کا الزام لگاتے ہوئے ویانا مذاکرات کو ترک کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ وہ پابندیوں میں ریلیف سے حاصل ہونے والی آمدنی کو فوجی ہتھیاروں کو تقویت دینے کے لیے استعمال کرے گا جس سے اسرائیل کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
اسرائیل نے خلیجی عرب ریاستوں کے ساتھ مشترکہ دفاعی نظام قائم کرنے پر بات چیت کی ہےکیونکہ دونوں ایرانی سرگرمیوں سے پریشان ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے قومی سلامتی کے مشیر شیخ تہنون بن زاید النہیان نے گزشتہ پیر کو تہران کا دورہ کیا، اس عمل میں پڑوسی ملک ایران سے رابطہ کیا۔
دوہزارسولہ میں دونوں ممالک کے تعلقات میں تنزلی کے بعد اعلیٰ اماراتی عہدیدار کا یہ دورہ اپنی نوعیت کا پہلا دورہ تھا۔