ویب ڈیسک ۔۔ سوئس حکومت نے بدھ کے روز پارلیمنٹ کو ایک مسودہ قانون بھیجا ہے جس میں ان لوگوں پرایک ہزارفرانک جرمانےکی سفارش کی گئی ہےجوپبلک مقامات پرچہرہ ڈھانپنےپرپابندی کےقانون کی خلاف ورزی کےمرتکب پائےجانتےہیں۔
انتہائی دائیں بازوکی جماعتوں کی تجویزپرایک ریفرنڈم کےذریعےپبلک مقامات پرچہرہ ڈھانپنےپرپابندی عائدکردی گئی تھی ۔ اگرچہ اس قانون میں کہیں اسلام کاذکرنہیں لیکن ناقدین کاکہناہےکہ دراصل اس اقدام کامقصدمسلمان خواتین کوبرقع پہننےسےروکناہے۔
حکام کاکہناہےکہ چہروں کو ڈھانپنے پر پابندی کا مقصد عوامی تحفظ اور نظم و ضبط کو یقینی بنانا ہے۔ سزا ترجیح نہیں ہے۔
فنکارانہ پرفارمنس اوراشتہارات اس پابندی کےمستثنیٰ رہیں گے۔
اس پابندی کے حامیوں نے چہرہ ڈھانپنے کو انتہائی سیاسی اسلام کی علامت قرار دیا تھا۔ مسلم گروپوں نے ووٹ کو امتیازی قراردیاہےاوراسےچیلنج کرنےکاعندیہ دیاہے۔ ڈنمارک، آسٹریا، ہالینڈ اور بلغاریہ میں عوامی مقامات پر چہرے کو ڈھانپنے پرمکمل مکمل پابندی ہے۔
مسلمان سوئس آبادی کاپانچ فیصدہیں جن میں سےزیادہ ترکی جڑیں ترکی ، بوسنیااورکوسوومیں ہیں۔