ویب ڈیسک ۔۔ اسلامی دنیا کے اہم ترین ملک سعودی عرب کےحوالےیہ حیران کن اوریقین نہ کرنےجیسی خبرسامنےآئی ہےکہ یہاں ہر 10 منٹ سے پہلے پہلے ایک عورت کوطلاق ہوجاتی ہے۔
سعودی اخبارعکاظ میں شائع رپورٹ کے مطابق مملکت میں یومیہ 168 طلاقیں ہوتی ہیں اوریہ اعدادوشمارسعودی محکمہ شماریات کی جانب سےشئیرکئےگئےہیں۔ اعدادوشمارکےمطابق 2022 کے آخری چند مہینوں میں 57 ہزارسےزائد طلاقیں رجسٹرہوئیں۔ حکام کےمطابق 2022میں پچھلےسالوں کےنسبت طلاق کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ ہوا۔
محکمہ شماریات کےمطابق سعودی عرب میں ہرگھنٹے میں 7 اوریومیہ 168 طلاقیں ہو رہی ہیں،جس کامطلب ہےتقریبا ہر 10 منٹ سے پہلے پہلے ملک کے کسی نہ کسی شہر میں ایک طلاق ہوجاتی ہیں۔
سماجی ماہرین نےملک میں بڑھتی ہوئی طلاقوں کی وجہ سوشل میڈیا کوقراردیاہے۔ کہتےہیں سوشل میڈیاکے زیادہ استعمال سے سماجی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں جوبالآخرطلاق کی وجہ بن جاتی ہیں۔
بعض ماہرین کےخیال میں طلاق کی شرح میں اضافےکی وجہ ملک کےمعاشی حالات ہیں کیونکہ بہت سےکیسزایسےہیں جن میں طلاق کی وجہ جوڑےکےخراب معاشی حالات تھے۔
ایک اوروجہ کےمطابق میاں بیوی کاایک دوسرےپرشک کرنابھی علیحدگی کی وجہ بن رہاہے۔ دونوں ایک دوسرےپرکڑی نظررکھتےہیں اورآخرمیں تنگ آکرطلاق لےلیتےہیں۔