ویب ڈیسک ۔۔ میانمارمیں اپوزیشن رہنما آنگ سان سوچی مزید چار سال کیلئےجیل بھگتیں گی ۔ عدالت نےسزاسنادی۔
آنگ سان سوچی کو پہلی بار دسمبر میں مجرم قرار دیا گیا تھا اور انہیں دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ وہ گزشتہ فروری میں فوجی بغاوت کے بعد سے حراست میں ہیں اور انہیں ایک درجن کے قریب الزامات کا سامنا ہے، جس کی انہوں نے تردید کی ہے۔
آنگ سان سوچی پر الزامات اس وقت سے لگے جب فوجیوں نے بغاوت کے دن جنرل من آنگ ہلینگ کی قیادت میں فورسز کے ذریعہ ان کے گھر کی تلاشی لی، اورکہا کہ انہیں کچھ آلات ملےہیں۔
دارالحکومت نیپدا میں مقدمے کی سماعت میڈیا کے لیے بند کر دی گئی تھی اور محترمہ سوچی کے وکلاء کو میڈیا اور عوام سے بات چیت کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
تازہ ترین سزا سے ان کی قید کی مدت چھ سال ہو جائے گی۔
نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کو لوگوں کو بھڑکانے اور کورونا کے قواعد کو توڑنے کا قصوروار پایا گیا تھا۔ اقوام متحدہ نے اس ٹرائل کی مذمت کرتے ہوئے اس کو "شیم ٹرائل” قرار دیا ہے۔
واضح رہےکہ میانماریعنی ویتنام میں اس وقت فوج اقتدارپرقابض ہے۔ یکم فروری 2021کوفوج نےحکومت کاتختہ الٹ کرآنگ سان سوچی اوردوسرےجمہوری لیڈرکوحراست میں لےلیاتھا۔