ویب ڈیسک ۔۔ مفتاح اسماعیل کےدعووں کےبرعکس گورنراسٹیٹ بنک کامانناہےکہ شرح سودبڑھانےسےکرنٹ اکاونٹ خسارہ کم ہوگا۔ رضا باقرکےمطابق شرح سود بڑھانے سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوگا،آئی ایم ایف کامشورہ اچھا لگے توقبول کرتے ہیں۔
ایک انٹرویومیں گورنراسٹیٹ بنک کاکہناتھاکہ آج اسٹیٹ بنک کی خودمختاری کابہت تذکرہ ہورہاہےحالانکہ اسٹیٹ بنک کےحوالےسےایکٹ میں ترمیم پہلی بارنہیں بلکہ پانچویں مرتبہ ہورہی ہےاورہربارکی طرح اس باربھی مقصدمرکزی بنک کی خودمختاری کوبڑھاناہے۔
ایک سوال کےجواب میں گورنراسٹیٹ بنک نےتسلیم کیاکہ مہنگائی بڑھ رہی ہےلیکن ساتھ ہی ان کایہ بھی کہناتھاکہ معاشی ترقی کی رفتاربڑھ رہی ہےاوراس سال معاشی ترقی کاہدف 5فیصدرکھاگیاہے۔ کوروناکازورٹوٹالیکن مہنگائی اوررواں کھاتوں کاخسارہ توقع سےزیادہ رہا۔ ہمارامقصدبنیادی شرح سودکومہنگائی سےتھوڑا زیادہ رکھناہے ۔آئندہ اس حجم کےساتھ شرح سود میں اضافہ نہیں دیکھتے ۔گروتھ کی بہتری کےلیےسود کی شرح بڑھائی ہے،اس سےکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوگا۔
مہنگائی کی وجہ ایکسچینج ریٹ اور طلب کا زور ہے جسے قابو کرنا ہے ۔رواں سال ترسیلات زرتیس ارب ڈالر سے زائد ہونے کی توقع ہے۔ ترسیلات بڑھنے سے ہمارا ایکسچینج ریٹ مستحکم ہوگا مارک اپ ریٹ بڑھنے سے درآمدات میں کمی آئے گی۔
شرح سودمیں اضافہ معیشت کوکیسےتباہ کرےگا: مفتاح اسماعیل
سرمایہ کاری سست ہوجائےگی
معروف کاروباری شخصیت عارف حبیب نے شرح سودمیں ڈیڑھ فیصد اضافے کو اسٹیٹ بینک کا سرمایہ کاری مخالف فیصلہ قرار دیدیا۔کہتےہیں شرح سود میں اضافہ سےسرمایہ کاری سلوڈاؤن ہوجائےگی۔ ان کاکہناتھاکہ انڈیااوربنگلہ دیش میں شرح سود4,4فیصدجبکہ تھائی لینڈمیں 2فیصدہے۔
حکومت قرضوں میں 300ارب سالانہ کابوجھ پڑےگا
معروف ماہراقتصادیات ڈاکٹراشفاق حسن خان کاکہناہےشرح سود میں اضافے سے حکومت کے قرضوں میں 300 ارب روپے سالانہ کا بوجھ پڑے گا۔ان کامزیدیہ بھی کہناتھاکہ رواں مالی سال میں 5 فیصد جی ڈی پی شرح نمو کے ہدف کا حصول ممکن نہیں۔ پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کے دوسرے فیز پر دوبارہ عمل درآمد شروع کردیا ہے،جس کےتحت سخت زری اور مالی پالیسیاں سامنے آئیں گی۔ حکومت اور نجی شعبے دونوں کے لیے قرضوں کے اخراجات مزید بڑھ جائیں گے۔ شرح سود میں اضافے سے سی پی آئی کی بنیاد پر مہنگائی میں آنے والے دنوں میں مزید اضافہ ہوگا۔