ویب ڈیسک ۔۔ سٹیٹ بنک آف پاکستان نےجمعہ کےروزمانیٹری پالیسی کااعلان کرتےہوئےشرح سودمیں 150بیسزپوائنٹ کااضافہ کرتےہوئےاسے8.75فیصدکردیاہے۔
بہت سےماہرین معاشیات کامانناہےکہ مرکزی بینک اب بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور روپے کی قدر میں کمی کو روکنے کے لیے اپنی کوششوں میں زیادہ جارحانہ طرزعمل اختیارکرےگا۔
مانیٹری پالیسی کمیٹی کاکہناہے کہ اس کی گزشتہ میٹنگ کے بعد سے، افراط زر اور ادائیگیوں کے توازن سے متعلق رسک میں اضافہ ہواہےتاہم ترقی کے امکانات روشن ہوتےجارہے ہیں۔
کمیٹی کےمطابق کووِڈ کی وجہ سے سپلائی چینز میں رکاوٹیں اور توانائی کی بلند قیمتیں پوری دنیا میں توقع سے کہیں زیادہ بڑی اورمستحکم ثابت ہو رہی ہیں۔
سیمنٹ سیکٹرکیلئےحکومت کابڑاعلان
سٹیٹ بنک مانیٹری پالیسی کمیٹی کاکہناہےکہ بھاری درآمدی قیمتیں بھی پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کی بڑی وجہ ثابت ہورہی ہیں۔
ایس بی پی کے مطابق، ستمبر اور اکتوبر میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ توقع سے زیادہ تھا، جس کا نتیجہ تیل اور اجناس کی قیمتوں میں اضافہ اور مقامی طلب میں اضافہ تھا۔ روپےکوان بیرونی دباؤ کے مطابق خودکوڈھالنے کا نقصان اٹھانا پڑا۔
اوپربیان کی گئی وجوہات کےپیش نظرخطرات کا توازن ترقی سے ہٹ کر افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ کی طرف توقع سے زیادہ تیزی سے منتقل ہو گیا ہے۔
پاکستانی نژادٹاپ امریکی آئی ٹی ٹائیکون جنسی درندہ نکلا
مانیٹری پالیسی کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ افراط زر کے دباؤ کا مقابلہ کرنے اور ترقی کے استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مالیاتی پالیسی کو زیادہ تیزی سے معمول پر لانے کی ضرورت ہےاوریہ کہ حالیہ انٹرسٹ ریٹ میں اضافہ اس سمت میں ایک ٹھوس قدم ہے۔