Home / قومی خزانےکواربوں روپےکاٹیکا

قومی خزانےکواربوں روپےکاٹیکا

لاہور:(ویب ڈیسک) حکومت کی ایل پی جی پالیسی 2015کاناجائزاستعمال کرکےنجی شعبےکےدرآمدکنندگان نےاربوں روپےکھرےکرلئے۔

ایکسپریس ٹریبیون میں شائع چونکادینےوالی خبرکےمطابق اس بات کاانکشاف پٹرولیم ڈویژن کی حال ہی میں ہونےوالی ایک ایمرجنسی میٹنگ کےدوران کیاگیا۔

ایل پی جی پالیسی 2015کےتحت مقامی طورپرایل پی جی پیداکرنےوالوں نے17فیصدجی ایس ٹی اداکیاجبکہ ایل پی جی درآمدکرنےوالوں نےصرف 10فیصدجی ایس ٹی اداکیا۔

اس طرح سےایل پی جی درآمدکرنےوالوں نےکم جی ایس ٹی اداکرکے20ارب روپےکمائے۔ عجیب بات ہےکہ پٹرولیم ڈویژن نےاپنےنظرثانی شدہ ڈرافٹ میں ایل پی جی درآمدکرنےوالوں کیلئےایڈوانس ٹیکس میں مزیدکمی کی تجویزدی جس کےنتیجےمیں ایل پی جی درآمدکنندگان نےاوربھی مال بنایا۔

خبرکےمطابق حکومت نےایل پی جی 2015میں مقامی طورپرتیارکی گئی ایل پی جی پرپٹرولیم لیوی عائدکی تاکہ درآمدکی گئی ایل پی جی سےقیمتوں میں مطابقت برقراررکھی جاسکے۔ اسی طرح ایل پی جی پالیسی 2015میں پی ایس او اور سوئی سدرن کمپنی کیلئےٹیکس چھوٹ بھی دی گئی تاکہ وہ زیادہ سےزیادہ ایل پی جی درآمدکرکےغریبوں کو سستےداموں فراہم کریں۔

مزےکی بات ہے کہ سوئی سدرن اورپی ایس او دونوں خودایل پی جی درآمدنہیں کرسکتی تھیں اس لئےٹیکس چھوٹ کاسارافائدہ نجی شعبےکےایل پی جی درآمدکنندگان نےاٹھایااورقواعدکےبرخلاف بڑی مقدارمیں ایل پی جی درآمدکرلی۔

بڑی مقدارمیں ایل پی جی کی درآمدکےبعد مقامی طورپرایل پی جی پیداکرنےوالی کمپنیوں جیسےکہ اوجی ڈی سی ایل ، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈاورپاک عرب ریفائنری کوقیمتیں کم کرناپڑیں اوریوں قومی خزانےکواربوں کانقصان ہوا،کیونکہ حکومت ان کمپنیوں کی بڑی شئیرہولڈرہے۔

یہ بھی چیک کریں

Nokia new logo

نوکیااب محض موبائل فون کمپنی نہیں ۔۔

ویب ڈیسک ۔۔ کہتےہیں وقت کبھی ایک جیسانہیں رہتا،یہ بدلتارہتاہےاورہمیں احساس دلاتاہےکہ بدلتےحالات کےتقاضوں کےمطابق …