Home / دیشاپٹانی سےچارسدہ کےمرغوں تک ۔۔

دیشاپٹانی سےچارسدہ کےمرغوں تک ۔۔

Transgender Issues in Pakistan

کچھ روزپہلےبھارتی پنجابی فلم ‘چندی گڑھ کرےعاشقی’دیکھنےکااتفاق ہوا۔ بہت عرصےبعدروایتی فارمولافلموں سےہٹ کرکچھ دیکھنےکوملاتوسوچاکیوں نہ اس حوالےسےکچھ لکھاجائے۔ آئیوشمان کھرانااوردیشاپٹانی کی یہ فلم انتہائی سنجیدہ اورحساس موضوع پربنائی گئی ہے۔ ہمارےہاں چونکہ لوگ مکھی پرمکھی مارنےکےاس قدرعادی ہوچکےہیں کہ روایت سےہٹ کرکچھ بناناان کیلئےجوئےشیرلانےکےمترادف ہے۔

چندی گڑھ کرےعشق کی کہانی کچھ اس طرح سےہےکہ فلم کےہیرویعنی آئیشمان کھراناکواپنےجم میں آنےوالی ٹرینرسےپیارہوجاتاہے۔ پیارکی اس خوبصورت کہانی میں اس وقت اچانک بدصورت موڑآجاتاہےجب وہ لڑکی یعنی فلم کی ہیروئن دیشاپٹانی ہیروکوبتاتی ہےکہ وہ دراصل لڑکی نہیں بلکہ خواجہ سراہے۔ وہ بتاتی ہےکہ اس کی پیدائش ایک لڑکےکےطورپرہی ہوئی لیکن بعدمیں اس کےاندرآنےوالی جنسی تبدیلیوں کےبعدوہ لڑکی بن گئی ۔

چندی گڑھ کرےعاشقی کی کہانی کواسی موڑپرپیچھےچھوڑتےہوئےہم واپس پاکستان لوٹ کرایک اوربہت انوکھی خبرپربات کرتےہیں ۔

زیادہ عرصہ نہیں گزراکہ اخبارات کی ورق گردانی کرتےہوئےاچانک ایک خبرپرنظریں جم کررہ گئیں ۔ خبرکچھ یوں تھی کہ دلہابڑےارمان اورچاوسےدلہن بیاہ کرگھرلایا۔ سہاگ رات کودلہن کاگھونگٹ اٹھایااورپیاربھری باتیں کرنےلگا۔ دونوں ملکرمستقبل کےسہانےسپنےبننےلگےکہ اسی دوران دلہاکی چھٹی حس نےکہاکہ اس کی دلہن میں کچھ توگڑبڑہے۔ مختصریہ کہ چندلمحوں بعد دلہاکوپریہ رازفاش ہواکہ جسےوہ دلہن بناکرگھرلایاہےوہ دراصل خواجہ سراہے۔

ویسےقدرتی بات ہےکہ معاملہ انسان کاہویاجانورکا، جنس میں گڑبڑکوئی برداشت نہیں کرتا۔ اسی سےملتی جلتی ایک خبریہ بھی ہےکہ چارسدہ میں احساس پروگرام کےتحت غریب خاندانوں میں تقسیم ہونےوالی مرغیوں میں سےزیادہ ترمرغےنکلے،جس پرشہریوں نےغصےمیں آکران مرغوں کوبازارمیں فروخت کرناشروع کردیاہے۔

اس خبرکی تفصیل کےمطابق چارسدہ کے6ہزارخاندانوں میں 36ہزارمرغیاں تقسیم کی گئیں تاکہ غریب خاندان ان مرغیوں کوپال کران کےانڈےفروخت کرکےاپنادال دلیاکرنےکےقابل ہوجائیں۔ ہرخاندان میں پانچ مرغیوں کےساتھ ایک مرغادیاگیاتھا۔ اب جب یہ بچےبڑےہوئےتوپتاچلاکہ جنہیں مرغیاں سمجھ کرلوگوں میں تقسیم کیاگیاتھاان میں سے50فیصدمرغےہیں۔

امیدہےجولوگ اس کےذمہ دارہیں انہیں بھی کم ازکم ایک بارضرورمرغابنایاجائےگاتاکہ مرغےکومرغی سمجھنےکی غلطی دوبارہ نہ دہرائی جائے۔ اس سلسلےمیں آخری اورپتےکی بات یہ ہےکہ ہم انسان توانسانوں کی جنس میں تبدیلی کوبرداشت نہیں کرسکتےتوبےچارےمرغےکس کھیت کی مولی ہیں۔

About Zaheer Ahmad

Muhammad Zaheer Ahmad is a senior journalist with a career spanning over 20 years in print and electronic media. He started from the Urdu language Daily Din, proceeding to Daily Times, where he stayed as sub-editor for 2 years. In 2008, he joined broadcast journalism as a Producer at the English language Express 24/7, and later to its major subsidiary, Express-News. Zaheer currently works there as a Senior News Producer. He is also the Managing Editor of newsmakers.com.pk. Zaheer can be reached at zaheer.ahmad.lhr@gmail.com

یہ بھی چیک کریں

Traffic violations in Pakistan

ٹریفک مسائل ۔۔ یہ توکوئی مسئلہ ہی نہیں

ہمارےہاں حکومتیں یوں توعوامی خدمت کےبڑےبڑےدعوےکرتی نہیں تھکتیں ۔۔ کوئی سڑکیں اورپل بنانےکادعویداربنتاہےتوکسی کواس بات …