ویب ڈیسک ۔۔ پنجاب اورخیبرپختونخوامیں الیکشن میں تاخیرکےخلاف پی ٹی آئی کی درخواستوں پرسپریم کورٹ کےتین رکنی بینچ نےفیصلہ محفوظ کرلیاجوکل یعنی بروزمنگل 4اپریل کوسنایاجائےگا۔
سماعت کےدوران چیف جسٹس عمرعطابندیال نےریمارکس دیتےہوئےکہاکہ حکومت نے ایسا کوئی مواد نہیں دیاجس سے الیکشن کےالتواکی ٹھوس وجہ پتاچلے۔انتخابات کی راہ میں حائل رکاوٹوں سے بھی آگاہ نہیں کیاگیا۔ چیف جسٹس کاکہناتھاحکومت اوردیگر فریقین کی درست معاونت نہیں ملی۔
چیف جسٹس کاکہناتھاحکومت نے الیکشن کرانے کی آمادگی ہی نہیں ظاہر کی،ماضی میں عدالت اسمبلی کی تحلیل کالعدم قرار دے چکی ہے،ماضی میں حالات مختلف تھے،ملک میں کوئی سیاسی مذاکرات نہیں ہو رہے،رکاوٹوں سے آگاہ کرنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی تھی،لوگ من پسند ججزسے فیصلہ چاہتے ہیں۔
کیس کی سماعت میں الیکشن کمیشن کےوکیل عرفان قادرنے کہااگر جج پراعتراض ہو تو وہ بنچ سے الگ ہو جاتے ہیں،ایک طرف ایک جماعت دوسری طرف تمام جماعتیں ہیں، بنچ سے جانبداری منسوب کی جا رہی ہے۔ عدالت پرعدم اعتماد نہیں انصاف ہوتا نظر آنا چاہئے،عدالت کا ایک فیصلہ پہلے ہی تنازع کا شکار ہے،الیکشن کی تاریخ دینے کا فیصلہ الیکشن کمیشن پر چھوڑنا چاہئے،فیصلہ تین دو کا تھا یا 4/3 کا اس پربات ہونی چاہئے،9 میں سے4ججز نےدرخواستیں خارج کیں،3 ججزنےحکم جاری کیا۔
عرفان قادرنےکہاکہ یکم مارچ کاعدالتی حکم اقلیتی نوٹ تھا،عدالت اس تنازع کو حل کرنے کیلئے اقدامات کرے،فیصلے کی تناسب کا تنازع ججزکا اندرونی معاملہ نہیں۔درخواستیں خارج کرنے والے چاروں ججز کو بھی بنچ میں شامل کیا جائے،سرکلر سے عدالتی فیصلے کا اثر زائل نہیں کیاجا سکتا،چیف جسٹس اپنےسرکلرپرخودجج نہیں بن سکتے۔
عرفان قادرکاکہناتھاقومی مفادآئین اورقانون پرعملدرآمد میں ہے۔ملک میں انتخابات ایک ساتھ ہوناچاہئیں۔ایک ساتھ انتخابات سےمالی طورپربھی بچت ہو گی،قومی اسمبلی کے انتخابات میں بھی نگران حکومت ضروری ہے،صوبائی اسمبلی چند ماہ پہلےتحلیل ہوئی ہے2 سال پہلے نہیں۔