Home / آئی ایم ایف کی مزیدشرائط تسلیم

آئی ایم ایف کی مزیدشرائط تسلیم

Pakistan accepts more IMF conditions

ویب ڈیسک ۔۔ حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ طے پا گیاہے جس کےتحت ایک لاکھ روپے ماہانہ تک تنخواہ لینے والوں پرٹیکس دوبارہ متعارف کرایا گیا ہے جبکہ جولائی سے پٹرولیم پرمرحلہ وار 50 روپے فی لیٹرلیوی لگانے پربھی اتفاق کیا گیا ہے۔

وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر کے ساتھ بات چیت کے آخری دور کے بعد میٖڈیا کو بتایا کہ آئی ایم ایف مالیاتی اہداف پر اسٹیٹ بینک سے مشاورت کرے گا۔ معاہدے کےبعد بجٹ کا حجم 9.9 ٹریلین روپے ہو جائے گا جو کہ وزیر خزانہ کی طرف سے 10 جون کو پیش کیے گئے بجٹ کے مقابلے میں تقریباً 400 ارب روپے تک بڑھ جائے گا۔

بجٹ میں 12 لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدنی کو ٹیکس سے مستثنیٰ کرنے کی تجویز دی گئی تھی لیکن مفتاح اسماعیل نے منگل کو آئی ایم ایف کا مطالبہ مان لیا اور 6لاکھ سے12 لاکھ روپے سالانہ کمانے والوں پر 2.5 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ یہ اب بھی اس شرح کا نصف ہے جو اتنی آمدنی والے لوگ اس وقت ادا کررہے ہیں۔ زیادہ آمدنی والے طبقے کے انکم ٹیکس درجوں(سلیبز) میں بھی کافی اضافہ کیا جائیگا۔

آئی ایم ایف اب مرکزی بینک کے ساتھ مل کر مقامی اثاثوں کے بجائے نیٹ بیرونی اثاثوں،نیٹ انٹرنیشنل ریزروز اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے اہداف کوحتمی شکل دے گا۔ وزیرخزانہ نے امید ظاہرکی ہے کہ اب عالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے میمورنڈم فاراکنامک اینڈ فنانشنل پالیسیز پیر تک موصول ہوجائے گا۔اگرچہ یہ براڈ ایگریمنٹ سٹاف لیول معاہدے کیلئے ناکافی ہے تاہم اس سے زرمبادلہ کی مارکیٹ میں چارماہ سے پھیلی ہوئی بے یقینی کی کیفیت ختم ہوجائے گی جس کی وجہ سے ملکی کرنسی کوبھاری قیمت چکانا پڑی ہے اور اس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کے اعتماد ختم ہونے سے مہنگائی کی لہر آئی ہوئی تھی۔

عالمی ادارے کا ساتواں ریویو پروگرام گزشتہ مارچ سے زیرالتوا ہے جب سابقہ حکومت نے توانائی پر سبسڈی کے ساتھ ایک اور ایمنسٹی سکیم دینے کا اعلان کردیا تھا۔اس اعلان کے بعد آئی ایم ایف مذاکرات سے باہر ہوگیا تھا۔عالمی ادارے کے ساتھ طے پانے والے 6 ارب ڈالر کے معاہدے میں سے 3 ارب ڈالر ابھی تک پاکستان کو نہیں ملے۔

وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ انہوں نے عالمی مالیاتی ادارے سے پروگرام کا حجم 8 ارب ڈالر کرنے اور اس کی مدت اگلے سال جون تک بڑھانے کی درخواست کی ہے ۔اس معاہدے کے تحت حکومت پاکستان کو بجلی اور گیس کی قیمتیں بھی بڑھانا پڑیں گی۔اب براڈ بیسڈ ایگریمنٹ اور سٹاف لیول ایگریمنٹ کا انحصار آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری پرہوگا۔

حکومت پاکستان کو اب فنانس بل 2022ء سمیت نظرثانی شدہ بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کرکے اس کی منظوری لینا پڑے گی۔یہ بجٹ اس ماہ کے آخر تک منظور بھی کروانا ہوگا تاکہ یکم جولائی سے اس کا نفاذ ہوسکے۔

ایف بی آر کی وصولیوں کا نیا ہدف 7.440 ٹریلین روپے ہوگا جوموجودہ ٹارگٹ سے24 فیصد یا1.42 ٹریلین روپے زیادہ ہے ۔منگل تک ایف بی آر ٹیکسوں کی مد میں 5.86 ٹریلین روپے اکٹھے کرچکا تھا۔کسٹم ڈیوٹیزکی وصولی کا ہدف جو953 ارب روپے تھا 100 ارب روپے تک جاسکتا ہے۔اگلے سال کی کسٹم ڈیوٹی کا ہدف 1.05ٹریلین روپے ہوسکتا ہے۔حکومتی آمدن بڑھانے کیلئے کچھ اضافی اقدامات بھی کیے جاسکتے ہیں۔

یہ بھی چیک کریں

NADRA Mobile App

نادراآفس جائےبغیرشناختی کارڈبنوائیں

ویب ڈیسک ۔۔ قومی شناختی کارڈکےحصول کیلئےپریشان پاکستانی شہریوں کیلئےبڑی خبر۔ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ …