ویب ڈیسک ۔۔ قانون نافذکرنےوالےاداروں کی انتھک محنت کےباعث کراچئی ائیرپورٹ کےقریب چینی انجینئرزپرحملہ کرنےوالےدہشت گردوں کےماسٹرمائنڈسمیت 4افرادکوگرفتارکرلیاگیا،جن میں ایک خاتون، رکشہ ڈرائیوربینک ملازم شامل ہیں۔
وزیرداخلہ سندھ ضیاالحسن لنجارنےآئی جی غلام نبی میمن کےہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں حملہ آوروں سےمتعلق تفصیلات سےآگاہ کیا۔
وزیرداخلہ سندھ نے بتایاخود کش حملہ آور کا نام شاہ فہد تھا، اس نے جونہی ہینڈ بریک کھینچا، گاڑی دھماکے سے پھٹ گئی، اس کا دھڑ اورایک ہاتھ باقی رہا باقی جسم ختم ہوگیا، ہاتھ کے فنگر پرنٹ سے اس کی شناخت ہوئی، سی سی ٹی وی سے بھی خودکش بمبار اور دو سہولت کاروں کی پہچان ہوئی، جائے وقوعہ سے حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کے چیسز کا ٹکرا بھی ملا۔
ضیالنجارکےمطابق حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی شوروم سے 71 لاکھ روپے میں خریدی گئی، رقم حب کے بینک ٹرانسفر کی گئی تھی، فیصل علی کے بینک اکاؤنٹ سے رقم منتقل ہوئی، ایکسائز ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ فرحان اور شریف گاڑی کی خریداری میں شامل تھے، خودکش حملہ آور خود بھی گاڑی خریدنے کے لئے ساتھ گیا۔ دہشت گردوں کی فناسنگ میں بلال نامی بینک ملازم سمیت 2افراد ملوث رہے۔
انہوں نے کہاگاڑی حب سے آگے کہیں گئی جہاں اس میں بارودی مواد فٹ کیا گیا، بارودی مواد میں آر ڈی ایکس اورپینٹ نامی موادشامل تھا،جس کاوزن 30 سے 40 کلو گرام تھا، یہ بارودی موادجرمنی میں دوسری جنگ عظیم میں استعمال ہوا۔
وزیر داخلہ سندھ نےکہادہشت گردوں نے چیکنگ سے بچنے کےلیے خاتون کو کارمیں بٹھایا، گل نساء نامی خاتون کی مدد سے دہشتگرد بارود سے بھری گاڑی شہر میں لے کر داخل ہوئے،خاتون کو بھی گرفتارکیا جاچکا ہے۔۔
انہوں نے کہاحملے کا مرکزی ملزم جاوید نامی شخص ہے جو سارے معاملات دیکھتا رہا، اسی نے ریکی بھی کی اور ایئرپورٹ سے چینی شہریوں کو نکلنے کی اطلاع بھی اسی نے فون پر دی، حملے میں ملوث دانش، گل رحمان اور بشیر زید مفرور ہیں۔
ضیالنجاربولےخودکش حملہ آورکاکوئی مجرمانہ بیک گراؤنڈ نہیں تھا، کالعدم تنظیمیں ہمارے نوجوانوں کا ذہن خراب کررہی ہیں، ان واقعات کی تفتیش میں کراچی اور بلوچستان کی یونی ورسٹیز کے بچے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا جن کا کوئی مجرمانہ بیک گراؤنڈ نہیں۔
یادرہےچندروزپہلےہتھیارڈالنےوالےبی ایل اےکمانڈرطلعت عزیزنےاعتراف کیاتھاکہ پنجاب یونیورسٹی میں بلوچ کونسل نامی تنظیم نوجوان بلوچوں کوبھٹکاررہی ہے۔
کراچی حملےکی ذمہ داری بی ایل اےایک خط کےذریعےقبول کرچکی ہے۔