Home / دھمکیاں دینےوالوں سےمذاکرات نہیں ہوسکتے: محسن نقوی

دھمکیاں دینےوالوں سےمذاکرات نہیں ہوسکتے: محسن نقوی

ICC champions trophy 2025 hybrid model

ویب ڈیسک ۔۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے اور دھمکیوں کے ذریعے مذاکرات کا عمل نہیں چل سکتا۔ انھوں نے کہاخیبرپختونخوا حکومت سے سرکاری معاملات پر رابطہ قائم رہتا ہے لیکن موجودہ حالات میں مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے بتایا کہ وہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر عدالت میں پیش ہوئے اور جو بھی فیصلہ عدالت کرے گی، اس کی تعمیل ہوگی ۔ انھوں نے کہا کہ ایس سی او سربراہی اجلاس کے دوران بھی احتجاج کی کیفیت موجود تھی، اور اس وقت ریڈ زون اور ڈی چوک کی سکیورٹی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔

وزیر داخلہ نے عوام سے سوال پوچھاکہ ہر اہم قومی موقع پر احتجاج کی کال کیوں دی جاتی ہے؟ اور خاص مواقع پر دھرنے کیوں دیے جاتے ہیں؟ انھوں نے بتایا کہ 24 نومبر کو بیلاروس کا وفد اسلام آباد آ رہا ہے اور امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔ محسن نقوی کا کہنا تھا احتجاج کو روکا نہیں جا سکتا لیکن اسلام آباد آ کر احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اور اگر کسی کو احتجاج کرنا ہے تو وہ اپنے علاقوں میں کرے۔

انہوں نے کہا کہ این او سی کے بغیر کسی جلسے یا جلوس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ عمران خان سے مذاکرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہادھمکیوں کے ذریعے مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔ خیبرپختونخوا حکومت اور بیرسٹر گوہر نے گزشتہ روز بھی عمران خان سے ملاقات کی اور اگر وہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو وہ اپنی خواہش کا اظہار کر سکتے ہیں۔ لیکن اگر دھرنے دینے کی بات کی گئی تو ایسی صورت میں مذاکرات ممکن نہیں۔

محسن نقوی نے افغان شہریوں کی سرگرمیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ افغان مہاجرین کا احتجاج میں شامل ہونا سمجھ سے بالاتر ہے۔ انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں لاکھوں افغان شہری موجود ہیں، اور حالیہ دنوں میں گرفتار ہونے والوں میں 20 سے 25 فیصد افغان شہری شامل تھے۔ آئندہ چند دنوں میں اسلام آباد میں افغان شہریوں سے متعلق نئی پالیسی جاری کی جائے گی۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ احتجاج یا مقدمات کے فیصلے عدالتوں کی ذمہ داری ہیں، اور وہ اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرنےکی پوزیشن میں نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو افراد ڈی چوک پر آئیں گے، انہیں گرفتار کیا جائے گا۔ احتجاج کرنے والوں کو اپنے علاقے میں ہی احتجاج کرنا چاہیے۔

اس سےپہلےاسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج کو روکنے کے لیے تاجر یونین کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ وزیر داخلہ محسن نقوی اور سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے۔ اس دوران محسن نقوی نے کہا کہ کرم میں دہشت گردی کے واقعات میں 38 افراد کی شہادتیں ہو چکی ہیں، اور 24 نومبر کو بیلاروس کا وفد بھی آ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ خود بھی کنٹینرز لگانے کے مخالف ہیں، لیکن پی ٹی آئی نے اسلام آباد آ کر احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے، جس سے اسکولوں کی بندش اور کاروبار کی تباہی ہو گی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ تاجر عدالت آئے ہیں کیونکہ ان کا کاروبار متاثر ہو رہا ہے، اور کنٹینرز لگا کر راستے بند کرنا یا انٹرنیٹ بند کرنا مسئلے کا حل نہیں۔ محسن نقوی نے اس پر جواب دیا کہ ابھی تک ضلعی انتظامیہ کو کوئی درخواست نہیں دی گئی۔ اس کے بعد جسٹس عامر فاروق نےسماعت ملتوی کردی۔

یہ بھی چیک کریں

Justice Mansoor Ali Shah resigns

جسٹس منصورنےکیوں کہاہم بھاگنےوالےنہیں؟

سپریم کورٹ کے سینئر جسٹس منصور علی شاہ نے مستعفیٰ ہونے کی خبروں کی تردید …