ویب ڈیسک ۔۔ مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی میں کچھ باتوں پراختلافات سامنےآگئےاورخدشہ ہےکہ آنےوالےدنوں میں ہمیں پارلیمان کےایوانوں میں ان اختلافات کی گونج بھی سنائی دےگی۔
روزنامہ جنگ میں شائع خبرکےمطابق پیپلز پارٹی بجٹ پراپنےتحفظات رکھتی ہےاوراسی لئےاس نے آج سے شروع ہونے والے قومی اسمبلی کےبجٹ سیشن میں بحث کے لیے اپنے اراکین کی فہرست قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو نہیں دی۔ لگتایوں ہےکہ پیپلزپارٹی بجٹ تجاویز کی کھل کرحمایت نہیں کرےگی لیکن تحفظات دورنہ ہوئےتوپیپلز پارٹی ایوان میں بجٹ پرکھل کرتنقیدبھی کرسکتی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اتوار کے روز وفاقی حکومت پرجوتنقید کی اس کاسلسلہ خبرکےمطابق قومی اسمبلی تک بھی جا سکتاہے۔ ذرائع کےمطابق پیپلزپارٹی کواس وقت سب سے بڑااعتراض جہانگیر ترین کی استحکام پاکستان پارٹی کے قیام پرہےکیونکہ اس پارٹی کےقیام سےجنوبی پنجاب میں پیپلزپارٹی کےسیاسی مفادات کوزک پہنچنےکاامکان ہے۔ خبرکےمطابق جہانگیرترین کی سیاسی پیشرفت پرپیپلزپارٹی حکمران اتحادسےناراض ہے۔
اس کےعلاوہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈکی تقرری پربھی مسائل ہیں کیونکہ ن لیگ نجم سیٹھی جبکہ آصف زرداری چودھری ذکااشرف کوپی سی بی چئیرمین لگاناچاہتےہیں۔ واضح رہےکہ چیئرمین پی سی بی لگانےکااختیاروزیراعظم کےپاس ہوتاہےجوکہ پی سی بی کےپیٹرن ان چیف بھی ہوتےہیں۔ یادرہےکہ چودھری زکااشرف پیپلزپارٹی دورحکومت میں پی سی بی کےچئیرمین رہ چکےہیں۔