مانیٹرنگ ڈیسک ۔۔ آئینی ترامیم کسی خاص شخصیت کیلئےنہیں،میرےلئےجسٹس فائزعیسیٰ اورجسٹس منصورعلی شاہ دونوں انتہائی قابل احترام ہیں ۔ مجھےکوئی فرق نہیں پڑتاکہ دونوں میں سےکون آئینی عدالت کاچیف جسٹس بنتاہے۔ ان دونوں ججزکی موجودگی میں وہ ہواہےجوپاکستان کی عدالتی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔
کوئٹہ میں بلوچستان ہائیکورٹ بارسےخطاب کرتےہوئےبلاول بھٹونےکہاکہ عدلیہ کےادارےسےبہت بارپارلیمنٹ پرحملےہوچکےہیں ۔ چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ واحدچیف جسٹس ہیں جوکہتےہیں میں اپنی نہیں بلکہ پارلیمنٹ کےبنائےقانون کی مانوں گا۔
بلاول بھٹونےکہاکہ سابق چیف جسٹس افتخارچودھری نےآمرمشرف کوآئین میں ترمیم کی اجازت دی ۔ عدلیہ ماضی میں بہت کچھ کرتی رہی ہےاورہم وزیراعظم کونکالےجانےپرچوں تک نہیں کرسکتے۔
تیس سال کی جدوجہدکےبعدآئینی عدالت کےقیام کافیصلہ کیا۔ ہم نےاپنےدورمیں بھی یہ کرناچاہتےتھےلیکن اس وقت دوسروں کےساتھ ساتھ ن لیگ بھی آڑےآگئی ۔
بلاول بھٹونےکہااس ملک میں اسٹیبلشمنٹ ، میڈیااورعدلیہ میں سےکوئی مقدس گائےنہیں اورنہ ہمیں کسی کویہ درجہ دیناچاہیے۔