ویب ڈیسک ۔۔ صحافی ارشدشریف کےکینیامیں قتل کی تحقیقات کیلئےنیروبی میں موجودجیونیوزکےصحافی مرتضیٰ علی شاہ نےحیرت انگیزانکشافات کئےہیں۔
مرتضیٰ علی شاہ نےکیپیٹل ٹاک میں بات کرتےہوئےبتایاکہ ان کی اب تک تحقیقات اورریسرچ کےمطابق کینیاپولیس اورخرم احمد کاابتدائی بیان کہ ارشدشریف درست شناخت نہ ہونےکی بناپرمارےگئے،بےبنیادمعلوم نہیں ہوتا۔ کینیامیں بھی کوئی یہ بات ماننےکوتیارنہیں۔
مرتضیٰ علی شاہ کےمطابق ارشدشریف کوگولیاں مارنےوالی پولیس ٹیم کےارکان کومعلوم تھاکہ انہوں نےگاڑی میں موجودکس شخص کوگولیاں مارنی ہیں اوروہ شخص یعنی ارشدشریف گاڑی میں کس طرف بیٹھاہے۔
مرتضیٰ علی شاہ کےمطابق جس رات ارشدشریف کوماراگیااس رات وہاں غیرمعمولی واقعات ہوئےجیسےکہ خرم احمدجواس رات گاڑی چلارہےتھےعام طورپراس روڈپرسفرنہیں کرتےتھےجس روڈپراس رات انہوں نےگاڑی موڑی۔
دوسری بات یہ کہ پولیس کوجس چوری شدہ گاڑی کی تلاش تھی اس نےبالکل مختلف سمت سےآناتھااوروہ ایک معمولی کارتھی۔ جبکہ ارشدشریف اورخرم جس گاڑی میں تھےوہ ٹویوٹالینڈکروزرتھی جوکینیامیں بہت مہنگی گاڑی سمجھی جاتی ہےاورجسےپولیس والےعام طورپرنہیں روکتے۔ کیونکہ یہ سمجھاجاتاہےکہ بڑی اورمہنگی گاڑیوں میں کوئی وی آئی پی یاڈپلومیٹ ہوگا۔
مرتضیٰ علی شاہ کامزیدکہناتھاکہ کینیامیں یہ اتفاق رائےپایاجاتاہےکہ ارشدشریف کےکیس کودبایاجارہاہےاوریہ کہ انہیں باقاعدہ منصوبہ بندی سےقتل کیاگیاہے۔
ارم عباسی ۔ نمائندہ وائس آف امریکہ
اس رات پولیس نےجس جگہ چیک پوائنٹ لگایاوہاں عام طورپرچیک پوائنٹ نہیں لگایاجاتا۔ کینیامیں صحافیوں کےمطابق یہ قتل ہےاوراس کاماسٹرمائنڈپاکستان میں کہیں موجودہے،تاہم اس کےثبوت موجودنہیں۔