دبئی :(ویب ڈیسک) سعودی عرب کےنقش قدم پرچلتےہوئےان دنوں متحدہ عرب امارات میں بھی سیاسی ، سماجی اورمعاشی اصلاحات کےطویل مدتی منصوبےپرعملدرآمدکیاجارہاہے۔
اسی حوالےسےاماراتی حکومت کی جانب سےکچھ نئےاورانقلابی اعلانات سامنےآئےہیں جن کےمطابق باصلاحیت غیرملکیوں کوگرین اورفری لانسرویزوں کی پیشکش کی جائےگی ۔
اماراتی وزیرمملکت برائے غیر ملکی تجارت کےمطابق گرین ویزا ہولڈرز کو آجر کی ضمانت درکارنہیں ہوگی۔
گرین ویزارکھنے والوں کی رہائش کا اجازت نامہ ان کے کام کے اجازت نامے سے علیحدہ ہوگا۔
گرین ویزارکھنےوالےاپنےوالدین اور25 سال تک کےبچوں کواسپانسرکرسکیں گے۔ ویزے کی معیاد ختم ہونے کی صورت میں 90 سے180دن کا اضافی وقت دیاجائےگا۔
عراقی حکومت کا40ہزاراربعین ویزےدینےکااعلان
گرین ویزا باصلاحیت طلبہ، سرمایہ کاروں، تاجروں اورکاروباری افراد کودیاجائےگا جبکہ فری لانس ویزااپنا کاروبار کرنےوالےافراد کوملے گا۔
نئے قانون کےتحت 15سال سےزائد عمرکےافراد کو پہلی بار کام کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔
15سال سےزائد عمر کےافراد کو عارضی طورپرورک پرمٹ فراہم کیا جائےگااورپڑھائی چھوڑےبغیرپارٹ ٹائم ملازمت کی اجازت ہوگی۔
نیا ویزا پروگرام متحدہ عرب امارات کی اقتصادی، سیاسی اورسماجی ترقی کےاگلے50سالہ ترقیاتی منصوبوں کا حصہ ہے۔
یو اےای اس سے قبل ملک میں سرمایہ کاری کیلئے 10 سالہ گولڈن ویزا بھی شروع کرچکا ہے۔