ویب ڈیسک ۔۔ قومی اسمبلی میں منظورہونےوالےسپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرزبل میں محسن داوڑ کی ترمیم شامل ہونے سےسابق وزیراعظم نوازشریف کو ازخود نوٹس پر ملی سزا کے خلاف اپیل کا حق مل گیا۔
سزاؤں کے خلاف اپیل ایک ماہ کےاندرکی جاسکےگی اوریہ ایک ہی بارکی جاسکےگی۔ ون ٹائم اپیل کے حق سےن لیگ کےقائدنوازشریف کے ساتھ ساتھ یوسف رضاگیلانی، جہانگیر ترین سمیت از خود نوٹس کیسز کے فیصلوں کے دیگر متاثرہ فریقیں بھی مستفیدہوسکیں گے۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجرل بل
اس بل کے تحت عدالت عظمیٰ کے سامنے ہرمعاملے اوراپیل کو کمیٹی کا تشکیل کردہ بینچ سنے اور نمٹائے گا جب کہ کمیٹی میں چیف جسٹس اور دوسینیئر ترین جج شامل ہونگےاورکمیٹی کا فیصلہ کثرت رائے سےہی ہو گا۔
آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت معاملہ پہلےاس ججزکمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا، بنیادی حقوق سے متعلق عوامی اہمیت کے معاملے پر3 یا اس سے زائد ججزکا بینچ بنایا جائے گاجبکہ آئین اورقانون سے متعلق کیسزمیں بینچ کم ازکم 5 ججز پر مشتمل ہو گا۔ بینچ کے فیصلے کے 30دن کے اندر اپیل دائر کی جاسکے۔
دائر اپیل 14 روز میں سماعت کے لیےفکس کی جائےگی ۔زیرالتوا کیسز میں بھی اپیل کا حق ہوگا، فریق کواپیل کے لیےپسند کا وکیل رکھنےکاحق ہوگا۔
اس کے علاوہ ہنگامی یا عبوری ریلیف کے لیے درخواست دینےکے 14 روزکے اندر کیس سماعت کے لیےفکس کیاجائےگا۔