آرمی چیف اورعمران خان کےدرمیان حال ہی میں ہونےوالی ملاقات کی اب مختلف ذرائع سےتصدیق سامنےآرہی ہے۔ سلیم صافی اورانصارعباسی جیسےسینئرصحافی تواس ملاقات کی تفصیلات بھی سامنےلےآئےہیں۔ ان تفصیلات کےمطابق یہ ملاقات صدرعارف علوی کےاصراراورسہولت کاری سےایوان صدرمیں ممکن ہوئی ، جس میں دونوں جانب سےکھل کرباتیں ہوئی۔
اس ملاقات کی سامنےآنےوالی تفصیلات کےمطابق جلسوں میں روزملکی اسٹیبلشمنٹ کوبرابھلاکہنےوالےعمران خان نےآرمی چیف پرزوردیاکہ وہ موجودہ سیٹ کوچلتاکرکےعام انتخابات کااعلان کروائیں لیکن آرمی چیف نےان کی یہ بات ماننےسےصاف انکارکردیااورکہاکہ فوج عمران خان کی تمام تراحسان فراموشیوں کےباوجودان سےکوئی دشمنی یابدلہ نہیں چاہتی ،یہ کہ اگروہ الیکشن جیت کردوبارہ بھی اقتدارمیں آجائیں توبسمہ اللہ ،فوج بالکل ویسےغیرجانبداررہےگی جیسےوہ ضمنی الیکشن میں رہی لیکن عمران خان کےمطالبےپرفوری الیکشن نہیں کروائےجاسکتے۔ ہاں حکومت جب الیکشن کااعلان کرےگی تواس کاخیرمقدم کیاجائےگا۔
تودوستو،دوسرےلفظوں میں ہم کہہ سکتےہیں کہ عمران خان جوامیداورآس لیکرآرمی چیف سےملےوہ پوری نہیں ہوئیں اورشایدیہی وجہ تھی کہ چکوال کےجلسےمیں ان کےلب ولہجےمیں جوگرج چمک ہم نےدیکھی وہ معمول سےکافی زیادہ تھی۔
عمران خان کےآپشن
آرمی چیف کی جانب سےمددنہ ملنےکےبعدیقیناًعمران خان کےپاس جوآپشن ہیں وہ کافی محدودہیں لیکن ہم یہ نہیں کہہ سکتےکہ گیم پوری کی پوری ان کےہاتھ سےنکل چکی ہے۔
سینئرصحافی طلعت حسین کےبقول ہمارےملک کی اعلیٰ عدلیہ ایک لیگل ایڈوائزرکی طرح عمران خان کوان کی سیاسی بقاکیلئےمشورےدےرہی ہےجن میں سب سےپہلایہ ہےکہ وہ اسمبلیوں میں واپس جاکرکرداراداکریں۔
واضح رہےکہ اسلام آبادہائیکورٹ اورسپریم کورٹ تحریک انصاف کوقومی اسمبلی میں واپسی کیلئےکہہ چکی ہیں۔
خودعمران خان بھی امریکی سائفرکی تحقیقات کی شرط پوری ہونےپرقومی اسمبلی میں واپسی کاعندیہ دےچکےہیں اوراس کی وجہ شایدیہ ہےکہ انہیں بھی اب اپنےمنصفی مشیروں کےذریعےیہ بات سمجھ آچکی ہےکہ فوری الیکشن کامطالبہ فوج سےمستردہونےکےبعدعدلیہ کی پوراکرنےیاکروانےکی پوزیشن میں نہیں کیونکہ بڑےپیمانےپرسیلاب کےبعدعدلیہ چاہےبھی تواس معاملےمیں عمران خان کوریلیف نہیں دیاجاسکتا۔
شایداسی لئےعمران خان کوقومی اسمبلی میں واپسی کیلئےکہاجارہاہےاوریہ اشارہ بھی دیاجارہاہےکہ آپ قومی اسمبلی میں واپس جائیں،اپناسیاسی کرداراداکریں ، مقررہ وقت پرالیکشن میں حصہ لیں اوراپنی مقبولیت کی بنیادپردوبارہ منتخب ہوکرواپس آجائیں۔
لگتاہےکہ اپنےویل وشرزکےاس مفت مشورےکی عمران خان کوبھی سمجھ لگ گئی ہےاوراسی لئےانہوں نےاسمبلیوں میں واپسی کامشروط اشارہ دےدیاہےاورعین ممکن ہےکہ آنےوالےدنوں میں وہ قومی اسمبلی میں اپنی مشروط واپسی کومزیدآسان بنالیں کیونکہ یوٹرن لیناتوویسےبھی ان کیلئےکوئی بڑی بات نہیں۔
ایک اوربات بھی جوعمران خان کولگتاہےسمجھ آگئی ہےوہ یہ ہےکہ جلسےجلوسوں میں فوج یااسٹیبلشمنٹ کوبرابھلاکہنےسےکچھ حاصل وصول نہیں ہونےوالااس لئےبیک ٹوپویلین ہی بہترین آپشن ہےکیونکہ موجودہ سیاسی منظرنامےمیں عمران خان نےمزیدجارحیت کامظاہرہ کیاتوان کی واپسی کےآپشن مزیدمحدوداورسخت ہوجائیں گے۔