جنرل ضیاالحق مرحوم کےدورکی بات ہےپاکستان ٹیلی وژن پرنوبجےکےخبرنامےمیں ایک خبرہردوسرےچوتھےروزدیکھنےکوملتی تھی ۔ خبرکچھ یوں ہوتی کہ پاک افغان سرحدپرافغانستان کی جانب سےپاکستان کےسرحدی علاقےمیں گولےفائرکئےگئے۔ دفترخارجہ نےاس اقدام کی مذمت کرتےہوئےکہاہےکہ افغانستان سےحملوں کاسلسلہ جاری رہاتونتائج کی ذمہ دارکابل حکومت ہوگی ۔
اس بات کوتقریباً تین دہائیاں گزرچکی ہیں لیکن مغربی سرحدپرپاکستان کےاندرونی علاقوں میں دہشت گردحملوں کاسلسلہ بدستورجاری ہےاس دوران افغانستان کی اندرونی بدامنی اورخلفشارکےجواثرات ہم پرمرتب ہوئےوہ الگ ۔
ان دنوں پاکستان افغانستان کی صورتحال کی وجہ سےخاصافکرمندہےاوراس کی یہ فکربجابھی ہے۔ افغانستان سےامریکی فوجوں کاانخلاہورہاہے،ایسےمیں طالبان انتہائی تیزی سےعلاقوں پرعلاقےفتح کرتےکابل کی جانب بڑھ رہےہیں اوران کےدعوےکےمطابق ملک کا85فیصدعلاقہ ان کےزیرقبضہ آچکاہے۔ افغان امورپردسترس رکھنےوالےماہرین کامانناہےکہ وہ دن دورنہیں جب طالبان کابل بھی پہنچ جائیں گے۔
افغان صدراشرف غنی اس صورتحال کاذمہ دارپاکستان کوسمجھتےہیں کیونکہ ان کےخیال میں طالبان کوپاکستان کی سپورٹ حاصل ہے،حالانکہ پاکستان بارہااس بات کی وضاحت کرچکاہےکہ افغانستان میں کوئی گروپ ان کافیورٹ نہیں ، پاکستان اپنےہمسایہ ملک میں امن دیکھناچاہتاہےاورقیام امن کیلئےجتنی کوششیں پاکستان نےکی ہیں کوئی دوسراسوچ بھی نہیں سکتا۔
جہاں تک طالبان کی بات ہےتووہ اس وقت فتوحات پرفتوحات حاصل کررہےہیں ، ایسےمیں انہیں مذاکرات پرراضی کرنابہت مشکل ہوگا۔ اس موقع پرطالبان شایدپاکستان کی بات سننےپربھی راضی نہیں ہونگے۔ لیکن طالبان کویہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیےکہ وہ کابل فتح بھی کرلیں تواس کےباوجودوہ دنیاسےکٹ کرنہیں رہ سکتے۔
یہاں یہ امرخوش آئندہےکہ نوےکی دہائی کےبرعکس موجودہ دورکےطالبان خودکو ری برینڈکرنےکی کوشش کررہےہیں اوراسی مقصدکیلئےشایدطالبان ترجمان سہیل شاہیں نےگزشتہ دنوں ایک بھارتی ٹی وی کوانٹرویودیتےہوئےصحافیوں کواپنےمفتوحہ علاقوں کادورہ کرنےکی دعوت دی ۔ انہوں نےسوشل میڈیاپراپنےحوالےسےچلنےوالی خبروں اورویڈیوزکوطالبان کوبدنام کرنےکی سازش قراردیا۔
افغانستان میں جاری بدامنی کواسی جگہ روکاجاسکتاہےلیکن اس میں سب سےبڑی رکاوٹ خودافغان صدراشرف غنی ہیں جوکسی صورت پاورشئیرنگ پرآمادہ نہیں ۔ طالبان کہہ چکےہیں کہ وہ افغان مسئلےکاسیاسی حل چاہتےہیں۔ لیکن اشرف غنی ہیں کہ انہیں پاکستان پرالزامات لگانےسےفرصت نہیں ۔ اوپرسےیہ خبریں کہ مودی حکومت جہازبھربھرکےاسلحہ کابل بھیج رہی ہےتاکہ اسےطالبان کےخلاف استعمال کیاجاسکے۔ امریکابھی طالبان کےخلاف فضائی حملےجاری رکھنےکااعلان کرچکاہے۔
طالبان کی پیشقدمی کودیکھتےہوئےنہیں لگتاکہ بھارتی اسلحہ یاامریکی فضائی حملےاشرف غنی کی زیادہ مددکرسکیں گے۔ حالات کوزیادہ بگڑنےسےبچانےکیلئےدانشمندی کاتقاضاہےکہ پاکستان،چین،روس اورایران ملکراس مسئلےکادیرپاحل نکالیں ۔ حوصلہ افزابات ہےکہ طالبان رہنماملاعبدالغنی برادرحال ہی میں چین کی دعوت پربیجنگ کادورہ کرچکےہیں۔ مطلب چین افغان امن کیلئےسنجیدگی سےکوششیں کررہاہےکیوںکہ وہ اپنےبیلٹ اینڈروڈمنصوبےکوافغانستان سےگزارتےہوئےوسطی ایشائی ریاستوں اوروہاں سےیورپ سےجوڑناچاہتاہےاورایساایک پرامن اورمستحکم افغانستان میں ہی ممکن ہوسکتاہے۔
افغانستان میں جتنی جلدامن قائم ہوجائےاتناہی بہترہے،دوسری صورت میں خانہ جنگی اوربدامنی کےاثرات سےخطےکےممالک کابچنامشکل ہوگا۔