ویب ڈیسک ۔۔ غیرمعیاری کوکنگ آئل ، بیکری اورکنفیکشنری آئٹمز کے بعداسمگل شدہ سستی ایرانی ڈیری مصنوعات کی ملک بھرکی مارکیٹوں میں دستیابی نےملکی مصنوعات تیارکرنےوالوں میں تشویش کی لہردوڑادی ہے۔
قومی انگریزی اخبارمیں شائع خبرکےمطابق شہریوں کاتوفائدہ ہےکہ انہیں ایرانی ڈیری مصنوعات کم قیمت میں دستیاب ہیں لیکن مقامی صنعتکاراس صورتحال پرحکومت سےسخت نالاں دکھائی دیتےہیں۔
سی ای او پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن (پی ڈی اے) ڈاکٹر شہزاد امین کہتے ہیں اسمگل شدہ ایرانی ڈیری مصنوعات گزشتہ چھ ماہ کے دوران کراچی، سکھر،اسلام آباد، لاہور، سرگودھا، پشاور اور جہلم کے ریٹیل اسٹورز میں دستیاب ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ پاکستان میں ایرانی ڈیری مصنوعات کی اسمگلنگ روکنےکیلئےسرحدوں پرسخت انتظامات کئےجائیں۔
روس-یوکرین لڑائی میں پاکستان کانقصان
انہوں نے کہا کہ ایران کی ڈیری مصنوعات بشمول یوایچ ٹی ڈیری کریم،مائع دودھ، فلیورڈدودھ وغیرہ کی قیمت مقامی طورپرتیارکردہ مصنوعات سےکم ہے۔
ایک مثال دیتےہوئےانہوں نےکہا کہ مقامی طورپرتیارکی جانے والی اعلیٰ قسم کی ڈیری کریم کی قیمت 140 روپے (200ایم ایل) ہے جبکہ ایران کی یہی پراڈکٹ100-110 روپے میں دستیاب ہے۔
منی بجٹ کےتباہ کن اثرات کاپوسٹمارٹم
مقامی طور پر تیار کردہ مائع دودھ 160 روپے فی لیٹر میں دستیاب ہے جبکہ اسمگل شدہ دودھ 100 سے 115 روپے میں خریدا جا سکتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسمگل شدہ ذائقہ داردودھ 50-70 روپے (چھوٹا پیک) میں فروخت ہونے والی مقامی مصنوعات سے 18-20 فیصد سستا ہے۔
ڈاکٹرشہزادامین نےمتعلقہ حکام سےصورتحال کانوٹس لینےکامطالبہ کیااورکہاکہ اسمگل شدہ آئٹمزسےنہ صرف ریونیوکانقصان ہورہاہےبلکہ غیرمعیاری اشیاکی مارکیٹ میں دستیابی انسانی صحت کیلئےبھی نقصان دہ ہے۔