ویب ڈیسک ۔۔ جامعہ کراچی خودکش حملےکی تحقیقات میں ہوشرباباتیں سامنےآرہی ہیں۔
خاتون خودکش حملہ آورکانام شاری حیات بلوچ عرف برمش کےطورپرسامنےآیاہے۔ یہ خاتون گلستان جوہرکراچی بلاک13میں واقع گرےاسکائی لائن اپارٹمنٹ کی تیسری منزل پررہائش پزیرتھی۔ حکام نےاس فلیٹ کوسیل کردیاہے۔
قانون نافذکرنےوالےاداروں نےخودکش بمبار شاری حیات بلوچ کے والدین کے گھر کا سراغ بھی لگا لیا۔ ذرائع کےمطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب قانون نافذ کرنے والے ایک ادارے نےاسکیم 33 میں واقع ایک نجی سوسائٹی میں شاری حیات بلوچ کےوالدین کےگھرچھاپہ مارا۔
یہ گھر شاری بلوچ کے والد کا بتایا جاتا ہے، گھر سے لیپ ٹاپ، اہم دستاویزات اور دیگر سامان کو تفتیش کے لیے قبضے میں لیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ گھرمیں سرکاری نمبر پلیٹ کی گاڑی میں آمدورفت ہوتی رہی ہے، اس ہی گھر میں کچھ ہفتے قبل خاتون خودکش بمبار کی بہن اسمہ کی شادی ہوئی تھی، خود کش بمبار شاری حیات بلوچ سات بہن بھائی ہیں، خودکش بمبار کی بہن پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہے۔
خودکش بمبارخاتون کاشوہرڈاکٹرہیبتان بلوچ کچھ عرصےسےکراچی کےایک ہوٹل میں رہائش پزیرتھااوراس نےوقوعہ سےپہلےہوٹل چھوڑدیاتھا۔ یہ بھِی پتاچلاہےکہ اس کی اہلیہ یعنی خودکش بمبارہوٹل میں اس کےساتھ نہیں رہتی تھی لیکن دونوں مسلسل رابطےمیں رہتےتھے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بدھ کے روز کراچی یونیورسٹی خاتون خودکش بمبار کے شوہر ہیبتان بشیر بلوچ کو گرفتار کرلیا۔ اس خبرکی تاحال سرکاری طورپرتصدیق نہیں ہوئی۔
بول نیوزکےمطابق دھماکےکی تحقیقات میں پیشرفت ہوئی ہےاورسیکورٹی اہلکاروں کی جانب سےہیبتان بشیر بلوچ سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔
پاکستان میں چینی سفیر کو خودکش حملہ آور کے شوہرکی گرفتاری سے متعلق آگاہ کردیاگیاہے۔
یادرہےکہ کالعدم دہشت گرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) مجیدبریگیڈ نے کراچی میں چینی شہریوں کو نشانہ بنانے والے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ راناثنااللہ نےبدھ کوکراچی کادورہ کیااوروزیراعلیٰ مرادعلی شاہ کےمیڈیاسےبات کرتےہوئےانہوں نےخاتون حملہ آورکےشوہرکی گرفتاری کی تردیدیاتصدیق نہیں کی۔
خاتون خودکش حملہ آورکےبارےمیں پتاچلاہےکہ وہ کراچی یونیورسٹی ہی میں ایجوکیشن میں ایم فل کی طالبہ تھیں ۔ ان کےشوہرپیشےکےاعتبارسےڈاکٹرہیں ۔ جیونیوزکےنمائندےکےمطابق اس خاتون حملہ آورکاتعلق بلوچستان کی انتہائی پڑھی لکھی فیملی سےہے۔ اس خاندان کےبیشترلوگ سرکاری ملازم ہیں ۔ خاتون خودکش حملہ آورکےوالدکےبارےمیں بتایاگیاہےکہ وہ بلوچستان یونیورسٹی کےسابق ڈپٹی رجسٹراررہےہیں۔
مزیدیہ پتاچلاہےکہ اس خاتون کودھماکہ خیزموادیونیورسٹی کےاندرہی دیاگیا۔ وزیرداخلہ راناثنااللہ کےمطابق قانون نافذکرنےوالےادارےجلداس دھماکےمیں ملوث نیٹ ورک کوپکڑلیں گے۔