اللہ پاک قرآن پاک کی سورہ حج کی آیت نمبر49 اور50 میں فرماتےہیں : کہہ دواےلوگو ۔۔ میں توصرف تمہیں صاف صاف ڈرانےوالاہوں ۔ پھرجولوگ ایمان لائےاورعمل صالح کئے،ان کیلئےبخشش اورعزت کی روزی ہے۔
تشریح وتفسیر
نجی ٹی وی کےپروگرام ‘پیام صبح’ میں ان دوآیات مبارکہ کی تشریح و تفسیربیان کرتےہوئےمعروف علام دین مفتی نزیراحمدخان نےکہاکہ
ان دوآیات میں اللہ پاک نےایمان والوں کوہی نہیں بلکہ تمام انسانوں کومخاطب کیاہے۔ لفظ قل سےکہہ کریہ بتایاجارہاہےکہ اللہ اپنےنبی ﷺسےیہ کہلوارہاہے۔ قرآن پاک میں جب تقویٰ کی بات آتی ہےتوصرف ایمان والوں کومخاطب نہیں کیاجاتابلکہ پوری انسانیت کومخاطب کیاجاتاہے۔
یہودی،عیسائی،ہندو۔۔سب پیارےنبی ﷺکےامتی
قرآن پاک کےالفاظ ‘یاایھالناس’ سےیہ بھی پتاچلتاہےکہ صرف ایمان والےہی رسول کریم ﷺکی امت نہیں۔ایک امت ایجابت ہےاورایک امت دعوت ہے۔ چاہےیہودی ہوں ، عیسائی ہوں یاہندو، مذہب ومسلک سےتعلق رکھنےوالےہوں یانہ ہوں، سب کےسب رسول اللہ ﷺکی امت ہیں۔ ایمان قبول کرلیں توامت ایجابت،ایمان جب تک قبول نہیں کرتےتب تک وہ امت دعوت رہتےہیں ۔
ایمان کے5جزو
قرآن کریم ایمان کے5اجزابتاتاہے۔ اللہ پہ ایمان ، اللہ کی شفاعت پرایمان ، انبیاپرایمان ، تمام انبیاکےادیان پرایمان اوراللہ کی تمام کتابوں پرایمان
یادرکھنےکی بات
ہمارےرسول کریم ﷺکےساتھ نبوت کاخاتمہ ہواہےاوردین کی تکمیل ہوئی۔مفتی نزیراحمدخان نےبتایاکہ اسلام میں ایمان اورعمل صالح لازم وملزوم ہیں۔
قرآن کریم کے2وصف
ایک مصدق ، دوسرامہیمن ۔
مصدق یعنی سچ بات کہنےوالااورمہیمن کامطلب ہےجوغلط چیزیں دین میں داخل کی گئیں ،قرآن ان کی وضاحت کرتاہےکہ دین کےاندرجوچیزیں عقیدت کےنام پریاکسی بھی حوالےسےداخل کی گئی ہیں وہ یہ یہ ہیں ۔