ویب ڈیسک ۔۔ وزیراعظم شہبازشریف کی قیادت میں قائم اتحادی حکومت موجودہ اقتصادی بحران سےنکلناچاہتی ہےتواسےغیرمعمولی اقدامات اٹھاناہونگےجن میں ایک یہ ہےکہ آئی ایم ایف سمیت لوکل اورغیرملکی اداروں سےبغیرہچکچائےقرض لیاجائے۔
رہنماتحریک انصاف اورمعروف بزنس مین ہمایوں اخترخان کےتھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فارپالیسی ریفارمزنے’پاکستان پرقرضوں کاپہاڑ’کےعنوان سےایک رپورٹ شائع کی ہے۔ ڈان میں شائع ہونےوالی اس رپورٹ کےمطابق حکومت کوتجویزدی گئی ہےکہ سری لنکاجیسی بحرانی صورتحال سےبچنےکیلئےفوری فیصلےکرناہونگے۔ رپورٹ کےمطابق بیرونی قرضوں کےبوجھ اورکرنٹ اکاونٹ خسارہ نےنیشنل ایمرجنسی جیسی صورتحال پیداکردی ہےجس کاتقاضاہےکہ حکومت غیرمعمولی فیصلےکرےاورفوری کرے۔
پاک سوزوکی نےقیمتوں میں پھراضافہ کردیا
ٹویوٹاگاڑیوں کی قیمت میں ایک بارپھراضافہ
تھنک ٹینک نےجہاں آئی ایم ایف سےقرض کےحصول کی حکومتی کوششوں کی تائیدکی ہےوہیں یہ مشورہ بھی دیاہےکہ محض آئی ایم ایف سےلیاگیاقرض ہی ملکی مسائل کاحل نہیں کیونکہ اس طرح پاکستان کبھی اپنےدیرینہ معاشی سےنہیں نکل پائےگا۔
رپورٹ کےمطابق 2015سے2021کےدرمیان غیرملکی قرضہ 200فیصدکےحساب سےبڑھاجبکہ اس قرضےکاسود250%کےحساب سےبڑھتاگیا۔ اس کےمقاملےمیں پاکستان کی برآمدات میں صرف 3فیصداضافہ ہوااوراتنی کم مقدارمیں برآمدات کی مددسےہم کبھی اپناقرض نہیں اتارسکتے۔ اس لئےضروری ہےکہ پاکستان فوری طورپراپنی ان برآمدات میں اضافہ کیلئےاقدامات کرےجن کی برآمدکوبڑھانےکامارجن موجودہےاوراس مقصدکیلئےبرآمدکنندگان کی ہمت بڑھانےکیلئےحکومت مختلف انسینٹوزکااعلان کرسکتی ہے۔
تھنک ٹینک کامزیدکہناہےکہ پاکستان میں باربارآنےوالےمعاشی بحران کی وجہ دراصل اقتصادی پالیسی میں تسلسل کافقدان ہے،جس کی وجہ سےپاکستان کاتجارتی خسارہ ایک مستقل چیلنج بناہواہے۔ تجارتی خسارےکی وجوہات میں سرمایہ کاری اورپیداوارمیں کمی ہےلیکن کبھی ان مسائل کےخاتمےکیلئےسنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں۔
تھنک ٹینک کےمطابق پاکستان کوآئی ایم ایف سےقرض کےساتھ قرض ریلیف کاتقاضابھی کرناچاہیے۔ دیگرقرض دینےوالوں سےبھی قرض کےساتھ ساتھ سودمیں کمی ، قرض کی واپسی کی مدت بڑھانےکےساتھ جوبھی ریلیف ملتاہولینےکی کوشش کرنی چاہیے۔ لیکن ظاہرہےبین الاقوامی مالیاتی اداروں کوقائل کرنےکیلئےان کےسامنےٹھوس اورنتیجہ خیزمعاشی پلان بھی رکھناہوگا۔
رپورٹ میں حکومت کومشورہ دیاگیاہےکہ اگربین الاقوامی مالیاتی اداروں سےقرض ملتانظرنہیں آرہاتوانہیں ری شیڈولنگ پرقائل کرنےکی کوشش کی جائے۔ اپنی معاشی حالت بارےبتایاجائے،یہ بتایاجائےکہ اب تک ہم کتناانٹرسٹ اداکرچکےہیں۔
آئی پی آرکےمطابق قرضوں کی ادائیگی کےباوجودان کی مقدارمیں 228فیصداضافہ ہواہے۔ قرضوں کاجوسودحکومت کواداکرناپڑتاہےاس کی رینج 20سے51%ہےجوواقعی بہت زیادہ ہے۔
پاکستان کی موجودہ اقتصادی صورتحال ہمیں ایک سنگین صورتحال کی طرف اشارہ کررہی ہے۔ معاملات کودوبارہ نارمل کرنےکیلئےابنارمل فیصلےناگزیرہیں۔