ویب ڈیسک ۔۔ منی بجٹ کی منظوری اورنافذہونےمیں ابھی کچھ دن باقی ہیں لیکن اس کےاثرات ابھی سےسامنےآناشروع ہوگئےہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون میں شائع خبرکےمطابق مالی سال کےمسلسل چوتھےماہ یعنی دسمبرمیں مہنگائی کی شرح دوسال کی بلندترین سطح پریعنی 12.3فیصدرہی اورحیرانی کی بات یہ ہےکہ مہنگائی کی اس قدربلندشرح خودحکومت کےاپنےاندازوں سےزیادہ ہے۔
رپورٹ کےمطابق اس قدرزیادہ مہنگائی اس بات کاعندیہ ہےکہ جب ٹیکسوں سےبھرپورمنی بجٹ نافذہوگاتومہنگائی شایدناقابل برداشت ہوجائے۔ اس بات کابھی قوی امکان ہےکہ مہنگائی کی موجودہ شرح کی باعث سٹیٹ بنک شرح سودمیں بھی اضافہ کرسکتاہے۔
مہنگائی کی موجودہ شرح 12.3فیصدفروری 2020کےبعدسب سےزیادہ ہےاوراس سےحکومت کےمہنگائی کی شرح کوکم رکھنےکےدعووں کی بھی نفی ہوتی ہے۔ واضح رہےکہ حکومت توقع کررہی تھی کہ مہنگائی کی شرح 11.5فیصدسےکم رہےگی۔
گزشتہ ماہ سٹیٹ بنک نےمہنگائی کوکنٹرول کرنےکیلئےشرح سودکوون پرسنٹیج پوائنٹ بڑھاکر9.75فیصدکردیاتھالیکن مسئلہ یہ ہےمہنگائی ان عوام کےباعث بڑھتی ہےجوشرح سودکےاثرسےآزادہیں۔
حج آپریشن 2022: غیرملکی حاجیوں کیلئےاہم اعلان
دسمبرکےمہینےمیں ہول سیل پرائس انڈیکس 26.2فیصدکی شرح پررہاجس کامطلب ہےکہ آنےوالےمہینوں میں مہنگائی کی شرح بدستوربلندترین سطح پررہےگی۔
واضح رہےکہ حکومت نےآئی ایم ایف کےدباومیں 375ارب روپےکامنی بجٹ پیش کردیاہےجس کےنافذہونےکےبعدبجلی اورپٹرول سمیت متعدداشیائےضروریہ کی قیمتوں میں مزیداضافہ ہوجائےگا۔ بقول اپوزیشن مہنگائی کاوہ سونامی آئےگاکہ لوگوں کی چیخیں نکل جائیں گی۔
یہ بات قابل ذکرہےکہ 375ارب روپےکےمنی بجٹ میں343ارب روپےکی وہ سیلزٹیکس چھوٹ بھی شامل ہےجسےاس منی بجٹ میں واپس لےلیاگیاہے۔